کیران سیکٹر میں ہلاک ہونے والے پانچ میں سے دو عسکریت پسند ہمارے لاپتہ بیٹے ہیں، جنوبی کشمیر کے خاندان کا دعویٰ

سرینگر، اپریل 8— جنوبی کشمیر کے دو خاندانوں کے اس دعوے کے بعد کیران آپریشن نے ایک نیا رخ اختیار کیا ہے کہ پانچ مقتول عسکریت پسندوں میں سے دو ان کے لاپتہ بیٹے تھے۔

گذشتہ ہفتے کیران سیکٹر میں لائن کے کنارے رنگڈوری جنگل میں پانچ دن تک جاری رہنے والی فائرنگ کے نتیجے میں پانچ نئے درانداز شدت پسند اور اتنے ہی کمانڈوز ہلاک ہوگئے تھے۔ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر ہلاک ہونے والے پانچ کمانڈوز اشرافیہ 4 پارا (اسپیشل فورس) سے تھے، جنھوں نے ستمبر 2016 میں پاکستان کے مقبوضہ کشمیر میں سرجیکل اسٹرائیک کیے تھے۔

ہفتہ کی شام برف باری کے وقت شدید فائرنگ کا تبادلہ اس وقت ہوا جب فوج دراندازوں کے ایک گروہ کی تلاش میں لگاتار چوتھے روز گھنے جنگل کے علاقے کو گھیر رہی تھی۔

تاہم شوپیاں اور کولگام سے تعلق رکھنے والے دو کنبے یہ دعوی کرتے ہوئے آگے آئے ہیں کہ مقتولین میں سے دو ان کے بیٹے ہیں۔ انھوں نے دونوں کی شناخت ضلع شوپیاں کے درمودرہ کے سجاد احمد حرا اور کولگام ضلع میں ہنگیر کے سرتاج احمد ڈار کے طور پر کی ہے۔ حرا اپریل 2018 سے لاپتہ تھا جب کہ ڈار دسمبر 2017 سے لاپتہ تھا۔

مقتول سجاد احمد حرا کے چچا شیراز احمد حرا نے کہا ’’میرا بھتیجا 2018 میں لاپتہ ہوگیا۔ لاپتہ ہونے سے قبل اس نے دہلی سے ہمیں فون کیا۔ ہمیں ابھی تک اس کے بارے میں کوئی معلومات نہیں تھی۔ کچھ دن پہلے کچھ لوگوں نے ہمیں اطلاع دی کہ وہ سرحد پر مارا گیا ہے۔‘‘

پولیس ذرائع نے بتایا کہ دونوں عسکریت پسند درست پاسپورٹ پر پاکستان گئے تھے۔ اس کے فوراً بعد ہی وہ ایک عسکریت پسند تنظیم میں شامل ہوگئے اور پاکستان میں اسلحہ کی تربیت حاصل کی۔

تاہم پولیس اور فوج نے ابھی تک تصدیق نہیں کی ہے کہ ہلاک ہونے والے دونوں عسکریت پسند کشمیری ہیں۔ تاہم انھوں نے تصدیق کے لیے عسکریت پسندوں کے ڈی این اے کو اہل خانہ سے ملانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پانچوں عسکریت پسندوں کی لاشیں ایل او سی کے ساتھ ملحقہ مقام پر دفن کردی گئیں۔

ایس ایس پی کپواڑہ امبکر شری رام دنکر نے کہا ’’جیسا کہ آپ جانتے ہو یہ ایک مشکل آپریشن تھا۔ ہمیں (مقتول عسکریت پسندوں کی) تدفین کی رسم انجام دینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا حالاں کہ ہم نے انھیں اسلامی رسوم کے مطابق دفن کردیا ہے۔ ہم نے ڈی این اے کے نمونے اکٹھے کرلیے ہیں اور جلد ہی ان کی نشاندہی کریں گے۔‘‘

ایس ایس پی نے کہا کہ کشمیر سے کسی نے بھی عسکریت پسندوں کی لاشوں کے دعوے کے لیے ان سے رابطہ نہیں کیا۔

لیفٹیننٹ جنرل بی ایس راجو، جنرل آفیسر کمانڈنگ، 15 کروپس نے بتایا کہ رنگڈوری بیہک پر پانچ دن سے زیادہ عرصہ تک آپریشن کیا گیا تھا جس میں وہ پانچ عسکریت پسندوں کو روکنے میں کامیاب رہے تھے جنھوں نے سرحد پار سے دراندازی کی تھی۔‘‘