کیرالہ کے گورنر نے فارم قوانین کے خلاف قرار داد پاس کرنے کے لیے خصوصی اسمبلی اجلاس اجازت دینے سے انکار کیا
نئی دہلی، دسممبر 23: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان نے منگل کے روز خصوصی اسمبلی اجلاس کی منظوری سے انکار کردیا، جس کی سفارش پنارائی وجین حکومت نے تینوں متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف بحث اور قرارداد منظور کرنے کے لیے کی تھی۔
کیرالہ کابینہ نے پیر کے دن فیصلہ کیا تھا کہ وہ گورنر سے 23 دسمبر کو اسمبلی اجلاس کی سفارش کرے گی، جس کے بعد گورنر خان نے حکومت سے فوری اجلاس کی ضرورت کے بارے میں پوچھا تھا۔ منگل کے روز ریاستی حکومت کی جانب سے جواب پیش کرنے کے بعد خان نے اسمبلی کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔
گورنر کے اس فیصلے کے بعد وزیر اعلیٰ وجین نے خان کو یہ کہتے ہوئے خط لکھا کہ اسمبلی، دستور کے ذکر کردہ قواعد کے تحت مفاد عامہ کے معاملات پر بات کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ریاستی اسمبلی کے اجلاس طلب کرنے اور طے کرنے والے احکام کو وزرا کی کونسل کے مشورے کے مطابق ہونا چاہیے۔
وجین نے مزید کہا ’’یہ افسوسناک ہے کہ قومی اہمیت کے حامل معاملے پر بات کرنے کے لیے قانون ساز اسمبلی میں واضح اکثریت والی ایک منتخب حکومت کی طرف سے آنے والی سفارش معزز گورنر کی طرف سے منظور نہیں کی گئی، خاص طور پر جب کہ اسمبلی اجلاس طلب کرنے کا اختیار واضح طور پر گورنر کی صوابدیدی طاقت سے باہر ہے۔‘‘
پی ٹی آئی کے مطابق کیرالہ کے وزیر زراعت وی ایس سنیل کمار نے اس کارروائی کو غیر جمہوری قرار دیا ہے، جب کہ حزب اختلاف کانگریس کے رہنما رمیش چینیتھلا نے اسے بدقسمتی اور جمہوری اقدار کے منافی قرار دیا ہے۔
وہیں مرکزی وزیر کے مرالی دھرن نے گورنر کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے منظور کردہ اور صدر کے ذریعہ دستخط شدہ قوانین کے خلاف قرارداد پاس کرنے کی کوشش غیر آئینی تھی۔
دریں اثنا ترو اننت پورم میں پولیس نے منگل کی شام یوتھ کانگریس کے ممبروں کے خلاف واٹر کینن کا استعمال کرتے ہوئے انھیں گورنر کے فیصلے کے خلاف راج بھون تک مارچ کرنے سے روک دیا۔
معلوم ہو کہ پچھلے سال بھی کیرالہ حکومت نے اسمبلی کا اسی طرح کا خصوصی اجلاس طلب کیا تھا، جس کے دوران اس نے متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی تھی۔ اس وقت اس طرح کا اقدام اٹھانے والی یہ ملک کی پہلی ریاست تھی۔