کیرالہ پولیس نے ’’جان بوجھ کر نفرت پھیلانے‘‘ کے لیے مانیکا گاندھی کے خلاف ایف آئی آر درج کی
نئی دہلی، 5 مئی: ملپّورم پولیس نے حاملہ ہاتھی کی موت کے بعد ملپّم پورم ضلع اور اس کے باشندوں کے خلاف ’’جان بوجھ کر نفرت پھیلانے‘‘ کے الزامات کے تحت سابق مرکزی وزیر اور جانوروں کے حقوق کی کارکن مانیکا گاندھی اور بی جے پی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کیا ہے۔
یہ ایف آئی آر جمعرات کی شب ملپّورم کے رہائشی ایک وکیل سبھاش چندرن کی شکایت کی بنیاد پر درج کی گئی ہے۔
مجموعی طور پر مسز گاندھی اور دیگر کے خلاف پولیس کو چھ شکایات موصول ہوئی تھیں، پولیس نے وکیل کی طرف سے موصولہ شکایت پر ایف آئی آر درج کی اور باقی کو چندرن کی شکایت سے منسلک کیا، کیوں کہ تمام شکایات مسز گاندھی اور بی جے پی کے دیگر رہنماؤں کے خلاف اسی مسئلے پر تھیں۔
وکیل نے کہا کہ یہ بات اچھی طرح سے معلوم ہے کہ پلکّڈ ضلع کے منّارکّڈ میں دھماکہ خیز مواد سے بھرا انناس کھانے کے بعد 29 مئی کو ہاتھی کی موت ہوگئی۔
انھوں نے کہا کہ جنوبی ہند سے نکلنے والے تمام بڑے اخبارات جیسے "دی ہندو” اور "دی انڈین ایکسپریس” نے واضح طور پر اطلاع دی ہے کہ ہاتھی کی موت ملپّورم ضلع میں نہیں بلکہ پلکّڈ ضلع میں ہوئی تھی۔ لیکن لوگوں کے ایک گروپ نے، خاص طور پر بی جے پی رہنماؤں نے جان بوجھ کر صرف اس میں مذہبی رنگ شامل کیا، تا کہ وہ ملپّورم میں نفرت پھیلائیں، جو ریاست کیرالہ کا مسلم اکثریتی علاقہ ہے۔
نہ صرف مانیکا گاندھی اور مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر نے بار بار ہاتھی کی موت کو ملپّورم ضلع میں بتایا، بلکہ مقامی اور ریاستی بی جے پی رہنماؤں نے بھی یہ جھوٹی خبر پھیلا کر نفرت پھیلانے کی کوشش کی۔
وہیں کیرالہ کے وزیر اعلی پنارائی وجین اور کانگریس اور بائیں بازو پارٹی کے متعدد رہنماؤں نے واقعے کو فرقہ وارانہ موڑ دینے کی کوششوں کی مذمت کی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کچھ لوگ اس واقعے کو ریاست میں تعصب پھیلانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور معاشرے کو پولرائز کرنے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بگاڑنے کے لیے اپنی سیاسی حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر "نفرت انگیز مہم” چلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے ہاتھی کی موت کی تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے۔