کیجریوال حکومت نے فسادات کے معاملات کے لیے دہلی پولیس کے مجوزہ وکلا کی فہرست کو مسترد کردیا، لیفٹننٹ گورنر کے ساتھ نیا مقابلہ
نئی دہلی، جولائی 28: وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی سربراہی میں دہلی کی عام آدمی پارٹی (عآپ) کی حکومت نے رواں سال فروری میں شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فسادات سے منسلک عدالتی معاملات میں دہلی پولیس کی نمائندگی کرنے والے وکیلوں کی مجوزہ فہرست کو مسترد کردیا ہے۔
دہلی حکومت کو، جس نے پولیس کے ذریعے جمع کروائے گئے پینل میں شامل ناموں پر برہمی کا اظہار کیا تھا، لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل نے ایک ہفتے کے اندر اس معاملے میں تیزی سے فیصلہ کرنے کو کہا تھا۔
عام آدمی پارٹی کے آفیشیل اکاؤنٹ سے ٹویٹ کیا گیا کہ ’’دہلی کابینہ نے معزز وزیر اعلی اروند کیجریوال کی سربراہی میں دہلی فسادات کے معاملے میں دہلی پولیس کی نمائندگی کے لیے مجوزہ وکالت کے پینل کو مسترد کردیا۔ دلی کابینہ نے محکمۂ داخلہ کو ایک منصفانہ اور غیرجانبدارانہ مقدمے کی سماعت کے لیے بہترین وکلا کی تقرری کی ہدایت کی۔‘‘
واضح رہے کہ دہلی پولیس نے فسادات سے متعلق 85 معاملات میں اپنی طرف سے دلیل پیش کرنے کے لیے چھ سینئر وکلا کی تقرری کی تجویز پیش کی تھی اور یہ بھی تجویز پیش کی تھی کہ سی اے اے مخالف مظاہروں سے متعلق 24 مقدمات سرکاری استغاثہ کو تفویض کیے جاسکتے ہیں۔
دہلی حکومت کے ذریعے ان ناموں کو مسترد کیے جانے کے بعد ایل جی بیجل نے رواں ماہ کے اوائل میں کیجریوال کو خط لکھا تھا اور درخواست کی تھی کہ اس معاملے پر دوبارہ غور کیا جائے۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ منعقدہ میٹنگ میں اس مسئلے پر بیجل اور سسودیا کے مابین اختلافات کو حل نہیں کیا جاسکا۔
دہلی حکومت اور ایل جی کے دفتر کے مابین محاذ آرائی کا پہلا دور رواں سال جون میں فرقہ وارانہ فسادات کے معاملات میں 11 خصوصی سرکاری استغاثہ کی تقرری پر ہوا تھا۔ جس کے بعد ایل جی کے دفتر نے دستور کے آرٹیکل 239 اے اے (4) کے تحت اختیارات طلب کرکے دہلی حکومت کے ذریعے پولیس کی درخواست کو مسترد کرنے کے فیصلے پر روک لگا دی تھی۔