دہلی حکومت کے بیوروکریٹس پر کنٹرول سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم کو منسوخ کرنے کے لیے مرکز نے نیا آرڈیننس پیش کیا

نئی دہلی، مئی 20: مرکز نے جمعہ کو نیشنل کیپیٹل سول سروس اتھارٹی بنانے کے لیے ایک آرڈیننس متعارف کرایا جو دہلی حکومت میں خدمات انجام دینے والے نوکرشاہوں کے تبادلے اور تعیناتی کا انتظام کرے گا۔ یہ اقدام مؤثر طریقے سے لیفٹیننٹ گورنر کو اس معاملے پر حتمی فیصلے کا اختیار دیتا ہے اور گذشتہ ہفتے سپریم کورٹ کے اس حکم کو منسوخ کرتا ہے جس نے دہلی حکومت کو یہ اختیار دیا تھا۔

جب پارلیمنٹ کا اجلاس نہیں ہوتا ہے تو قانون بنانے کے لئے مرکزی کابینہ کی سفارش پر صدر کے ذریعہ ایک آرڈیننس جاری کیا جاتا ہے۔ آرڈیننس چھ ہفتوں کے اندر پارلیمنٹ سے منظور نہ ہونے کی صورت میں ختم ہو جاتے ہیں۔

نیشنل کیپیٹل سول سروس اتھارٹی کی سربراہی دہلی کے وزیر اعلیٰ کریں گے، جب کہ حکومت کے چیف سیکریٹری اور پرنسپل ہوم سیکریٹری اس کے دیگر دو اراکین ہوں گے۔ مرکز کے ذریعہ مقرر کردہ دو عہدیداروں کی موجودگی بہت اہم ہے کیوں کہ آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ اتھارٹی کے تمام اقدامات کا فیصلہ ’’موجود اراکین اور ووٹنگ کے ووٹوں کی اکثریت سے کیا جائے گا۔‘‘

آرڈیننس میں کہا گیا کہ لیفٹیننٹ گورنر کو اتھارٹی کی طرف سے کی گئی سفارش پر دوبارہ غور کرنے کا اختیار ہے۔ اس میں مزید کہا گیا کہ اختلاف رائے کی صورت میں ’’لیفٹیننٹ گورنر کا فیصلہ حتمی ہوگا‘‘۔

یہ آرڈیننس 11 مئی کو سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے چند دن بعد آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ دہلی حکومت کے پاس پبلک آرڈر، پولیس اور اراضی کے محکموں کو چھوڑ کر دیگر محکموں میں نوکرشاہوں پر قانون سازی کا اختیار ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ مرکز اور دہلی حکومت کے درمیان قومی دارالحکومت میں مرکزی حکومت کے انتظامی اختیارات کے دائرۂ کار اور انتظامی خدمات پر اس کے کنٹرول کو لے کر تنازعہ کی سماعت کر رہی تھی۔

عدالت نے کہا کہ جمہوری طرز حکومت میں انتظامیہ کی اصل طاقت حکومت کے منتخب بازو کے پاس ہونی چاہیے۔

دریں اثنا ہفتہ کو مرکز نے اس فیصلے پر نظرثانی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔

اس سے قبل جمعہ کے روز سینئر ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی، جنھوں نے سپریم کورٹ میں دہلی حکومت کی نمائندگی کی، نے کہا کہ یہ آرڈیننس ’’قانون سے مکمل طور پر لاعلمی‘‘ کے مترادف ہے۔

انھوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا ’’(آئین کے) وفاقی بنیادی ڈھانچے کا حصہ ختم کر دیا گیا۔ سول سروس کی پولیٹیکل ایگزیکیٹو کو جواب دہی الٹ گئی۔‘‘ دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے سنگھوی کی پوسٹ کو ری ٹویٹ کیا ہے۔

اس آرڈیننس کو پارلیمنٹ کے اگلے اجلاس میں منظور کرنا ہوگا۔ حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے پاس راجیہ سبھا میں واضح اکثریت نہیں ہے اور یہ آرڈیننس اس بات کا لٹمس ٹیسٹ ہو سکتا ہے کہ آیا اپوزیشن اس اقدام کو روکنے کے لیے ایک ساتھ آنے کے قابل ہے یا نہیں۔