کیا بی جے پی جھارکھنڈ میں ہیمنت سورین کو بھی اپنی طرف لانے کی کوشش کررہی ہے؟
رانچی، 11 مارچ: مدھیہ پردیش کے بعد کیا بی جے پی جھارکھنڈ کی طرف اپنی توجہ مبذول کرے گی؟ ذرائع نے اشارہ کیا ہے کہ بی جے پی جھارکھنڈ کے ویزر اعلیٰ ہیمنت سورین کو منوانے کی کوشش کر رہی ہے، جنھوں نے کانگریس کے ساتھ مل کر گذشتہ سال ریاست میں حکومت بنائی تھی۔
جھارکھنڈ کے ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ بابولال مرانڈی کو بی جے پی میں واپس لانا اس سیاسی کھیل کے بڑے منصوبے کا ایک حصہ ہے۔
مرانڈی کے ایک قریبی ساتھی نے آئی اے این ایس کو بتایا "جب ہیمنت سورین نے گذشتہ سال وزیر اعلی کی حیثیت سے حلف لیا تھا تو وہ سب سے پہلے بابو لال مرانڈی کی رہائش گاہ پر آئے تھے اور ان کے پاؤں چھوئے تھے۔ سورین مرنڈی کو اپنے والد کی طرح مانتے ہیں۔ اگر سورین نے کانگریس سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا تو کسی کو حیرت نہیں ہونی چاہیے، جس سے وہ کافی دنوں سے بے چین ہیں۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ جھارکھنڈ میں حکومت بنانے کے لیے مرنڈی کو زعفرانی خیمے میں لانا اسی سیاسی کھیل کے بڑے منصوبے کا صرف ایک حصہ ہے۔ انھوں نے کہا "جب بھی صورت حال پیدا ہوگی، بی جے پی جھارکھنڈ مکتی مورچہ کی حمایت سے حکومت بنانے سے باز نہیں آئے گی۔”
ذرائع کا دعوی ہے کہ کانگریس اور جے ایم ایم کے مابین لڑائی کے سبب وزیر اعلی سورین نے ابھی تک کسی عیسائی کو ان کی کابینہ میں شامل نہیں کیا ہے اس کے باوجود کہ کانگریس نے ان پر اس کے لیے بہت دباؤ ڈالا ہے۔
سورین نے جھارکھنڈ کے ایک مشہور ہندو مذہبی مقام اور وارانسی اور دیوگھر کے کاشی وشوناتھ مندر میں عبادت کر نرم ہندوتوا کی سیاست کرنا شروع کردی ہے، حالانکہ انتخابات سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ قبائلیوں کا ہندو مذہب کے علاوہ ایک الگ مذہب ہے۔
2009 میں بی جے پی نے ہیمنت سورین کے والد شیبو سورین کی سربراہی میں حکومت بنانے کے لیے جے ایم ایم کو مدد فراہم کی تھی۔