کچھ سیاسی جماعتیں دہلی میں تشدد اور بدامنی پھیلانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں، عام آدمی پارٹی نے الیکشن کمیشن کو لکھے خط میں کیا دعوی

نئی دہلی، فروری 02: عام آدمی پارٹی نے ہفتے کے روز چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑا کو خط لکھ کر الزام لگایا کہ "بعض سیاسی جماعتیں” اتوار کے روز دہلی میں بدامنی اور تشدد پیدا کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔ پارٹی نے اروڑا سے کہا کہ وہ کمشنر آف پولیس امولیہ پٹنائک اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کریں کہ وہ اس طرح کے تشدد کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات کریں۔

دہلی کی حکمراں جماعت نے کہا کہ اسے اپنے "ذرائع” سے معلوم ہوا ہے کہ کچھ غیر معاشرتی عناصر کچھ مخصوص سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر اتوار کے روز شہر میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد سے بچنے کےلیے امن وامان کو خراب کرنے اور بدامنی اور تشدد کا ارادہ کر رہے ہیں۔

معلوم ہو کہ دہلی کی تمام 70 نشستوں کے لیے اسمبلی انتخابات 8 فروری کو ہونے والے ہیں اور 11 فروری کو ان کے نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔ 2015 کے انتخابات میں عام آدمی پارٹی نے 67 نشستیں اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے تین نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ جب کہ کانگریس کو کوئی نشست نہیں ملی تھی۔

خط میں کہا گیا ہے "ہم نے ایک ویڈیو منسلک کی ہے جس میں ایک گروپ کو بڑی تعداد میں سریتا وہار کے قریب جمع ہونے کی دعوت دیتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ ہم نے دہلی کے کچھ حصوں میں ہونے ایسے ہی کچھ اور جماوڑے کی تصاویر منسلک کردی ہیں۔ ان کی روشنی میں ہم سمجھتے ہیں کہ دہلی کے قانون ساز اسمبلی انتخابات 2020 کو سبوتاژ کرنے کی یہ ایک منصوبہ بند سازش ہوسکتی ہے۔”

عام آدمی پارٹی نے یہ بھی الزام لگایا کہ بی جے پی اتوار کے روز شاہین باغ اور جامعہ ملیہ اسلامیہ یونی ورسٹی میں بھی ایک "بڑی پریشانی” پیدا کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ ہفتے کے روز شاہین باغ میں ایک شخص نے فائرنگ کی، جہاں خواتین، بچوں سمیت، ایک ماہ سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف پرامن احتجاج کر رہی ہیں اور اس سے دو دن قبل ایک نوجوان نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے باہر بھی مظاہرین پر فائرنگ کی تھِی جس میں ایک طالب علم زخمی بھی ہوا تھا۔