اقوام متحدہ، اپریل 8: منگل کو اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس غیر منظم شعبوں میں کام کرنے والے 40 کروڑ ہندوستانیوں کو مزید غربت کی طرف دھکیل سکتا ہے۔ بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ اس وبائی مرض سے سال کے دوسرے نصف حصے میں عالمی سطح پر 19.5 کروڑ کل وقتی ملازمتیں اور 6.7 فیصد وقتی ملازمیں ختم ہوجائیں گی۔
’’ILO مانیٹر دوسرا ایڈیشن: COVID-19 اور کام کی دنیا‘‘ کے عنوان سے اپنی اس رپورٹ میں بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ یہ وبائی بیماری دوسری جنگ عظیم کے بعد سے بدترین عالمی بحران ہے۔
بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل گائے رائڈر نے کہا ’’ترقی یافتہ اور ترقی پذیر دونوں معیشتوں میں مزدور اور کاروباری تباہی کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہمیں تیز، فیصلہ کن طور پر اور ایک ساتھ چلنا ہے۔ صحیح اور فوری اقدامات بقا اور خاتمے کے درمیان فرق پیدا کرسکتے ہیں۔‘‘
مزدور تنظیم کا کہنا تھا کہ ہندوستان میں لاک ڈاؤن، جو 14 اپریل کو ختم ہونا ہے، انتہائی سخت ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان کے 90 فیصد مزدور غیر منظم شعبوں میں کام کرتے ہیں اور دکانیں اور کاروبار بند ہونے کی وجہ سے بہت سے کارکن دیہی علاقوں میں اپنے گھروں کو واپس جانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
پچھلے مہینے کے آخر میں ہندوستان کے مختلف شہروں میں کام کرنے والے لاکھوں تارکین وطن مزدوروں نے اپنے دیہات تک طویل اور مشکل سفر کا آغاز کیا۔ تاہم مرکز نے وبائی امراض کے پھیلاؤ کے خوف سے ریاستی سرحدوں کو سیل کرنے کا حکم دیا اور فیصلہ کیا کہ وہ محنت کش طبقے کو ان کے کام کی جگہ پر ہی پناہ دیں اور کھانا کھلائیں۔
رائڈر نے کہا ’’75 سال سے زیادہ عرصے میں بین الاقوامی تعاون کا یہ سب سے بڑا امتحان ہے۔ اگر ایک ملک ناکام ہوجاتا ہے تو ہم سب ناکام ہوجاتے ہیں۔ ہمیں ایسے حل تلاش کرنے چاہئیں جو ہمارے عالمی معاشرے کے تمام طبقات کی مدد کریں، خاص طور پر ان لوگوں کی جو سب سے زیادہ کمزور ہیں یا اپنی مدد کرنے کے کم سے کم اہل ہیں۔‘‘
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں کارکن نہ صرف عام طور پر غیر منظم شعبوں میں کام کرتے ہیں، بلکہ انھیں صحت کی خدمات اور سماجی تحفظ تک بھی محدود رسائی حاصل ہے۔ بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن نے متنبہ کیا ہے کہ اگر حکومتیں مناسب پالیسی کی بنیاد پر اقدامات نہیں کرتی ہیں، تو مزدور زیادہ غربت کی لپیٹ میں آجائیں گے اور لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد ان کے لیے معاش کا دوبارہ حصول مشکل ہوگا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’آئی ایل او نے اندازہ لگایا ہے کہ 1.25 بلین مزدور، جو تقریباً 38 فیصد افرادی قوت کی نمائندگی کرتے ہیں، ایسے شعبوں میں ملازمت کر رہے ہیں جن کو اب پیداوار میں شدید کمی اور افرادی قوت کے بے گھر ہونے کا خطرہ ہے۔ کلیدی شعبوں میں خوردہ تجارت، رہائش اور خوراک کی خدمات، اور مینوفیکچرنگ شامل ہیں۔‘‘
بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ پالیسی اقدامات کے ذریعہ مزدور طبقے کی روزی روٹی کے تحفظ کے علاوہ حکومتوں کو نجی اداروں کو ملازمتوں کو برقرار رکھنے اور نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کی ترغیب دینی چاہیے۔
واضح رہے کہ جان ہاپکنز یونی ورسٹی کے مطابق کوویڈ 19 وبائی بیماری سے اب تک 14،30،000 سے زیادہ افراد متاثر ہوچکے ہیں اور 82،000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔