کورونا ویکسین کووی شیلڈ کا سائڈ افیکٹ معاملہ پہنچا سپریم کورٹ
ہارٹ اٹیک سے ہوتی موت کا مطالعہ کرنے کے لئے ماہر طبی تحقیقاتی پینل تشکیل دینے کی درخواست
نئی دہلی،02 مئی :۔
کورونا کے دور میں سرکاری سطح پر لگنے والے کورونا ویکسین کووی شیلڈ کا سائڈ افیکٹ ان دنوں بڑے پیمانے پر دیکھنے کو مل رہا ہے۔خاص طور پر نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی ہارٹ اٹیک سے اموات کو کووشیلڈ کا منفی اثر تصور کیا جا رہا ہے۔یہ معاملہ اس قدر طول پکڑتا جا رہا ہے کہ اب یہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ چکا ہے۔کووشینڈ ویکسین کے حفاظتی پہلوؤں پر سپریم کورٹ میں درخواست داخل کر کے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بدھ یکم مئی کو عدالت میں خطرے کے عوامل کا مطالعہ کرنے کے لیے ماہر طبی پینل تشکیل دینے کی درخواست کی گئی۔ اس کے علاوہ صحت عامہ کے تحفظ کے لیے ہدایات جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق وکیل وشال تیواری کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’’ہندوستان میں کووی شیلڈ کی 175 کروڑ سے زیادہ خوراکیں دی گئی ہیں، کورونا کے بعد ہارٹ اٹیک اور اچانک بیہوش ہونے سے ہونے والی اموات میں اضافہ ہوا ہے۔ نوجوانوں میں بھی دل کا دورہ پڑنے کے معاملے سامنے آئے ہیں۔ اب کووی شیلڈ کے تخلیق کاروں نے برطانیہ کی عدالت میں دائر کئے گئے دستاویز کے بعد ہم کووی شیلڈ ویکسین کے خطرات اور نتائج کے بارے میں سوچنے پر مجبور ہیں، جو کہ شہریوں کی ایک بڑی تعداد کو دی گئی ہے۔‘‘
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ویکسین ڈویلپر ایسٹرازینیکا نے کہا ہے کہ کورونا کے خلاف اس کی AZD1222 ویکسین پلیٹ لیٹس کی کم تعداد اور غیر معمولی معاملات میں خون کے تھکے بننے کا سبب بن سکتی ہے۔ یہ ویکسین ہندوستان میں لائسنس کے تحت کووی شیلڈ نام سے تیار کی گئی تھی۔
عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیٹی بنائی جائے اور کووی شیلڈ کے مضر اثرات کی تحقیقات کی جائیں۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ ایمس، انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، دہلی کے ڈائریکٹرز اور ماہرین کو کمیٹی میں ممبر کے طور پر شامل کیا جائے۔ ایڈوکیٹ تیواری نے مرکز سے ان شہریوں یا خاندانوں کے لیے ‘ویکسین کو پہنچنے والے نقصان کی ادائیگی کا نظام’ قائم کرنے کی ہدایت مانگی جو ویکسین لینے کے بعد صحت کو کمزور کرنے والے جھڑکے یا موت کا شکار ہوئے ہیں۔