کورونا وائرس کی وجہ سے مشرقی ایشیا اور چین میں 11 ملین افراد غریبی کا شکار ہو جائیں گے: ورلڈ بینک
نئی دہلی، مارچ 31: عالمی بینک نے پیر کو متنبہ کیا ہے کہ کورونا سے مشرقی ایشیا اور بحر الکاہل کے ساتھ ساتھ چین میں ترقی پذیر معیشتوں میں تیزی سے سست رفتار کی توقع کی جا رہی ہے۔ بینک نے مزید کہا کہ اس بیماری سے لاکھوں افراد غربت میں کا شکار ہو جائیں گے۔
مشرقی ایشیا اور بحر الکاہل کے عالمی بینک کے چیف ماہر معاشیات آدتیہ متو نے کہا ’’کورونا وائرس ایک غیر معمولی عالمی صدمے کا سبب بن رہا ہے، جو ترقی کو روک سکتا ہے اور خطے میں غربت کو بڑھا سکتا ہے۔‘‘
بینک کا کہنا ہے کہ تیزی سے بدلتی صورت حال کے پیش نظر، نمو کی عین مطابق پیش گوئیاں مشکل ہیں، لیکن ترقی پذیر معیشتوں کی نمو 2020 میں کم ہوکر 2.1 فی صد اور بدتر صورت حال میں -0.5 فی صد تک گر سکتی ہے۔‘‘
چین میں، جہاں گذشتہ سال کے آخر میں کورونا وائرس پھیلنے کا آغاز ہوا ہے، 2019 میں 6.1٪ کی شرح نمو کے مقابلے میں بنیادی خطوطی شرح نمو کم ہوکر 2.3 فیصد یا بدتر صورت حال میں 0.1 فی صد تک رہنے کا امکان ہے۔ ورلڈ بینک نے کہا کہ چین کساد بازاری سے بچ سکتا ہے لیکن اس کے باوجود اسے سخت مندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پیر کو جاری کی گئی ایک تازہ ترین پیش گوئی میں عالمی بینک نے خطے کے ممالک پر زور دیا کہ وہ صحت کی دیکھ بھال کی صلاحیت میں سرمایہ کاری کریں اور کوریا کے ماڈل پر عمل کریں تاکہ جانچ اور بچاؤ کے اقدامات کو تیز کیا جاسکے تاکہ معیشتیں تیزی سے معمول پر آنا شروع کر سکیں۔ متو نے کہا ’’یہ راکٹ سائنس نہیں ہے، یہاں تک کہ غریب ممالک بھی یہ کام کر سکتے ہیں۔‘‘
ورلڈ بینک نے مزید کہا ’’سب سے زیادہ خطرے سے دوچار وہ ممالک ہیں جو تجارت، سیاحت اور اجناس پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ جو بہت زیادہ مقروض ہیں اور مستحکم مالی بہاؤ پر انحصار کرتے ہیں۔‘‘
ورلڈ بینک نے کہا کہ اگر معاشی صورت حال مزید خراب ہوتی گئی تو غربت میں تقریبا 11 ملین افراد کا اضافہ ہوسکتا ہے۔