چین، اپریل 17: ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے آج رپوٹ کیا کہ جنوری اور فروری میں کورونا وائرس وبائی امراض کے باعث چین کی معیشت میں 2020 -21 کی پہلی سہ ماہی میں 6.8 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ 1976 میں ثقافتی انقلاب کے خاتمے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب چینی معیشت اس طرح گر گئی ہے۔
ہندوستان کے برعکس چین کا مالی سال جنوری میں شروع ہوتا ہے اور دسمبر میں ختم ہوتا ہے۔ اعدادوشمار کے قومی بیورو کے جاری کردہ نئے اعداد و شمار نے اس بحران کی تصدیق کی ہے، جو اس ماہ کے شروع میں بلومبرگ تجزیہ کاروں کے ایک گروپ کی پیش گوئی سے کہیں زیادہ خراب ہے۔
قومی اعداد و شمار کے بیورو نے کہا کہ صنعتی پیداوار، مقررہ اثاثہ سرمایہ کاری اور خوردہ شعبے جنوری اور فروری کی تباہی سے مارچ میں بحالی میں ناکام رہے۔
جنوری اور فروری میں 13.5 فیصد کی کمی کے بعد مارچ میں صنعتی پیداوار- مینوفیکچرنگ، کان کنی اور افادیت میں 1.1 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ پہلے دو مہینوں میں 20 فیصد سے زیادہ کی کمی کے بعد مارچ میں خوردہ فروخت میں 15.8 فیصد کمی واقع ہوئی۔ دوسری طرف مقررہ اثاثوں کی سرمایہ کاری میں پہلے تین ماہ کے دوران 16.1 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔
جنوری تا مارچ سہ ماہی میں مجموعی گھریلو مصنوعات میں 9.8 فیصد کی کمی درج کی گئی، حالانکہ اس کی پیش گوئی 9.9 فیصد تھی۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے 14 اپریل کو کہا تھا کہ ممکنہ طور پر زیادہ تر عالمی معیشتیں 2020 کے کیلنڈر سال میں کساد بازاری کا شکار رہیں گی۔ تاہم تنظیم نے پیش گوئی کی تھی کہ ہندوستان اور چین میں مثبت ترقی ہوگی۔