کورونا وائرس بحران: سروے کے مطابق 55.1 فیصد گھرانوں کو دن میں صرف دو وقت کا کھانا مل پاتا ہے

نئی دہلی، 19 جولائی: یکم اپریل سے پندرہ مئی کی مدت کے دوران 24 ریاستوں اور دو مرکزی علاقوں کے تقریباً 55 فیصد گھروں میں ایک دن میں صرف دو وقت کے کھانے کا انتظام ہوتا ہے۔

کورونا وائرس کے بحران کے درمیان درپیش مسائل اور مشکلات کو ظاہر کرنے والی یہ رپورٹ 5،568 خاندانوں کے سروے پر مبنی ہے۔

بچوں کے حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ورلڈ وژن ایشیا پیسیفک کے ذریعے ’’ایشیا کے انتہائی کمزور بچوں پر کوویڈ 19 کے اثرات ‘‘ کے عنوان سے کیے گئے اس سروے کے مطابق ہندوستانی خاندانوں پر معاشی، نفسیاتی اور جسمانی تناؤ کے نتیجے میں بچوں پر بھی نہایت منفی اثر پڑا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بچوں کی خوراک، غذائیت، صحت کی دیکھ بھال، ضروری ادویات اور حفظان صحت سے متعلق سہولیات تک نا رسائی کے ساتھ ساتھ بچوں کے تحفظ کا معاملہ بھی قابل توجہ ہے۔

یکم اپریل سے 15 مئی کی مدت کے دوران 24 ریاستوں اور 2 مرکزی علاقوں (دہلی اور جموں و کشمیر) کے 119 اضلاع کے 5،668 گھرانوں سے حاصل کردہ اعدادوشمار پر مبنی اس رپورٹ میں روشنی ڈالی گئی ہے کہ والدین یا بچوں کی نگہداشت کرنے والوں میں سے 60 فیصد سے زیادہ کا معاش کوویڈ 19 کی وجہ سے پوری طرح یا شدید متاثر ہوا ہے۔

اس سروے میں بتایا گیا کہ یومیہ مزدور سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور سرکاری لاک ڈاؤن کے اقدامات کے نتیجے میں معاش کا سب سے بڑا خطرہ دیہی اور شہری غریبوں کے لیے پیدا ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ’’پچھلے ہفتوں میں شہری والدین/ یا بچوں کی دیکھ بھال کرنے والوں میں سے تقریباً 67 فیصد افراد کی ملازمتوں میں یا آمدنی میں کمی کی اطلاع ملی ہے۔‘‘

رپورٹ کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ 55.1 فیصد گھرانوں کو دن میں صرف دو وقت کا کھانا مل پاتا ہے۔

اس تحقیق میں پتا چلا ہے کہ صرف 56 فیصد افراد کو ہی ہمیشہ حفظان صحت کی اشیاء تک رسائی حاصل ہوتی ہے اور 40 فیصد لوگوں کو صرف بعض اوقات ہی رسائی حاصل ہوتی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ موجودہ صورت حال کی وجہ سے 40 فیصد بچے دباؤ کا شکار ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے ’’خواتین اور بچے عام طور پر کسی بھی تباہی میں سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ کوویڈ 19 کا بحران کوئی مختلف ثابت نہیں ہورہا ہے۔ اس سے غریب اور کمزور بچوں کو زبردست نقصان پہنچا ہے۔ ناقص صحت کی خدمات، ناکافی طبی فراہمی اور تشدد کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

اس رپورٹ میں بنگلہ دیش، کمبوڈیا، انڈونیشیا، منگولیا، میانمار، نیپال، فلپائن اور سری لنکا جیسے دیگر ایشیائی ممالک کو بھی شامل کیا گیا ہے اور متاثرہ برادریوں کی مدد کے لیے مختصر اور طویل مدتی سفارشات کی گئی ہیں۔