کسان احتجاج: ہزاروں کسان مہاراشٹر سے دہلی کی سرحدوں پرجاری کسانوں کے احتجاج میں شامل ہونے کے لیے روانہ

نئی دہلی، دسمبر 22: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق پیر کے روز ہزاروں کسان تینوں نئے زرعی قوانین کے خلاف جاری احتجاج میں شامل ہونے کے لیے مہاراشٹر کے ناسک سے دہلی کے لیے روانہ ہوئے۔ توقع کی جارہی ہے کہ وہ ممبئی-آگرہ قومی شاہراہ کے راستے سے 24 دسمبر کو دارالحکومت پہنچیں گے۔

واضح رہے کہ دہلی کی مختلف سرحدوں پر کسانوں کا احتجاج آج 27 ویں دن میں داخل ہو گیا ہے۔

کسان سبھا کے قائدین مہاراشٹر سے آنے والے کسانوں کے احتجاج کی قیادت کررہے ہیں۔ پیر کی دوپہر دہلی کے لیے روانگی سے قبل مظاہرین نے مرکزی سیاسی رہنماؤں کا پتلا بھی جلایا۔ کسان سبھا کے رہنما نے کہا کہ ریاست کے 21 اضلاع کے کسان دہلی جا رہے ہیں۔

مظاہرین مدھیہ پردیش اور راجستھان سمیت درمیان میں آنے والی ریاستوں میں 1،266 کلومیٹر طویل سفر 250 کے قریب گاڑیوں پر طے کریں گے۔

اکھل بھارتیہ کسان سبھا کے رہنما اشوک دھولے اور اجیت نولے نے پیر کو وزیر اعظم نریندر مودی، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کو نئی قانون سازی پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ نئے قوانین کا مقصد صرف کارپوریٹ اداروں کو کسانوں کا فائدہ اٹھانے کی اجازت دینا ہے۔

نولے نے کہا کہ ان کا احتجاج مہاراشٹر کے کسانوں کی حمایت ظاہر کرنے کی کوشش ہے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق انھوں نے مزید کہا کہ ہم اس وقت تک واپس نہیں آئیں گے جب تک کہ ہم کسان مخالف قانونوں کو منسوخ کروانے کا اپنا مقصد حاصل نہیں کرلیں گے۔

اسکرول کی خبر کے مطابق مہاراشٹرا کے کسانوں نے بجلی کے بلوں پر چھوٹ کا مطالبہ کیا ہے اور ایم ایس سوامیاتھن کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ دیگر مطالبات کے علاوہ وہ ان کسانوں کے لیے فی ایکڑ 50،000 کروڑ روپیے کی مالی امداد چاہتے ہیں جن کی فصلوں کو غیر موسمی بارش کی وجہ سے نقصان پہنچا ہے۔

دریں اثنا دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کرنے والے کسان آج مرکز کی طرف بات چیت کی تازہ ترین پیش کش پر تبادلۂ خیال کریں گے۔ واضح رہے کہ اب تک مرکز اور کسان رہنماؤں کے درمیان کئی دور کے مذاکرات ناکام رہے ہیں۔