کسان احتجاج: ہزاروں افراد نے پٹنہ میں راج بھون تک مارچ کیا، پولیس نے مظاہرین پر کیا لاٹھی چارج
پٹنہ (بہار)، دسمبر 29: اکھل بھارتیہ کسان جدوجہد سنگھرش سمیتی اور بائیں بازو کی جماعتوں سے وابستہ تنظیموں کی سربراہی میں بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں گورنر کی رہائش گاہ راج بھون تک مارچ کیا گیا، جس میں انھوں نے تینوں زرعی قوانین کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق یہ مارچ پٹنہ کے گاندھی میدان سے شروع ہوا تھا اور پولیس نے ڈاک بنگلہ چوک پر بیرکیڈز لگا کر انھیں روکا اور لاٹھی چارج بھی کیا۔ پی ٹی آئی کے مطابق مظاہرین پر پولیس کے ذریعے لاٹھی چارج کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ ان میں سے کچھ کو علاج کے لیے اسپتال لے جایا گیا۔
Farmers Protest in Patna: ‘राजभवन मार्च’ के दौरान किसानों पर पुलिस का लाठीचार्ज, देखिए VIDEOhttps://t.co/dU5GOXLdYb pic.twitter.com/u14ncvzGFf
— NBT Bihar (@NBTBihar) December 29, 2020
دریں اثنا قومی دارالحکومت دہلی کی مختلف سرحدوں پر نئے قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج آج 35 ویں دن میں داخل ہوگیا۔ کسان یونینوں اور مرکز کے مابین مذاکرات کا چھٹا دور 30 دسمبر کو ہونا ہے۔ اب تک دونوں فریقوں کے مابین پانچ ملاقاتیں کوئی نتیجہ برآمد کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ کسان تینوں قوانین کو منسوخ کرنے کے اپنے مطالبے پر قائم ہیں اور مرکز ان میں صرف تبدیلی کرنے پر راضی ہے۔
کسانوں کو خدشہ ہے کہ زرعی اصلاحات ایم ایس پی کو ختم کرنے کی راہ ہموار کریں گے اور انھیں کارپوریٹ اداروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں گے۔
جب کہ حکومت کا موقف ہے کہ نئے قوانین سے کسانوں کو اپنی پیداوار کو بیچنے کے زیادہ آپشن ملیں گے اور انھیں بہتر سے بہتر قیمت ملے گی۔ حکومت نے کسانوں کے خدشات کے پیشِ نظر قانون سازی کو منسوخ کرنے سے تو انکار کردیا ہے، لیکن قانون کے بعض حصوں میں ترمیم کرنے کی پیش کش کی ہے۔