کسان احتجاج: کسانوں کی ٹریکٹر ریلی کے دوران ہوئے تشدد کی عدالتی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
نئی دہلی، جنوری 28: لائیو لا ڈاٹ اِن کی خبر کے مطابق ایک وکیل نے بدھ کے روز سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے، جس میں کسانوں کی یوم جمہوریہ کے موقع پر ٹریکٹر ریلی کے دوران ہونے والے تشدد کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
وشال تیواری نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ہائی کورٹ کے دو سابق ججوں پر مشتمل ایک کمیشن تشکیل دیں، جو ان جھڑپوں سے متعلق حقائق اور شواہد اکٹھا کریں اور ایک مقررہ مدت کے اندر رپورٹ پیش کریں۔
تیواری نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ ریلی کے دوران ہونے والے تشدد سے عوامی املاک کو نقصان پہنچا ہے اور متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ وکیل نے مزید کہا کہ ’’انٹرنیٹ خدمات میں رکاوٹ پیدا ہوگئی تھی کیوں کہ حکومت نے آپریٹرز کو خدمات معطل کرنے کا حکم دیا تھا۔ موجودہ وقت میں انٹرنیٹ کی خدمات مختلف پیشوں میں کام کرنے کے لیے بہت ضروری ہیں، خصوصاً وکالت میں کیوں کہ عدالتیں اور ہندوستان کی سپریم کورٹ آن لائن کام کر رہی ہے۔‘‘
درخواست گزار نے عدالت سے تین سوالوں پر غور کرنے کی اپیل کی۔ ’’کیا کسان ٹریکٹر مارچ کی شرائط کو توڑنے اور تشدد کرنے کے ذمہ دار ہیں؟ کیا کوئی اور طاقت ہے جو پر امن کسانوں کو غلط ثابت کرکے احتجاج کو ختم کرنا چاہتی ہے؟ یا کیا کچھ دوسری قوتیں یا تنظیمیں ہیں جو کسانوں کے احتجاج کے سائے میں اپنے عزائم اور اہداف کو پورا کرنا چاہتی ہیں؟‘‘
ایک اور وکیل ونیت جندل نے ایک علاحدہ درخواست میں آزاد انکوائری کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ تمام مجرموں کے خلاف فوری کارروائی ہونی چاہیے۔
واضح رہے کہ منگل کے روز دہلی میں ڈرامائی مناظر منظرعام پر آئے جب زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہوگئی۔ دہلی پولیس نے بتایا کہ اس کے 394 افسر پورے شہر میں زخمی ہوئے ہیں۔
وہیں ممتاز کسان یونینوں اور رہنماؤں نے خود کو تشدد سے دور کیا اور اس کا الزام بعض ’’شدت پسند عناصر‘‘ پر لگایا۔
تاہم پولیس کے ذریعہ دائر کی جانے والی ایف آئی آرز میں سوراج انڈیا کے صدر یوگیندر یادو اور بھارتیہ کسان یونین کے ہریانہ یونٹ کے صدر گرنام سنگھ چدونی سمیت متعدد کسان رہنماؤں کا نام لیا گیا ہے۔ اس تشدد کے الزام میں 19 افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔