کسان احتجاج: مرکزی حکومت نے دہلی کے سرحدی علاقوں میں انٹرنیٹ خدمات پر اتوار کی رات تک لگائی پابندی
نئی دہلی، جنوری 30: مرکزی وزارت داخلہ نے آج سنگھو، غازی پور اور ٹکری کے سرحدی علاقوں اور قریبی مقامات میں جمعہ کی رات گیارہ بجے سے اتوار کی رات گیارہ بجے تک انٹرنیٹ خدمات معطل رکھنے کا حکم جاری کیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ علاقے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کا مرکز ہیں۔
ایک نوٹیفکیشن میں حکومت نے کہا ہے کہ عوامی حفاظت کو برقرار رکھنے اور کسی بھی ہنگامی صورت حال سے بچنے کے لیے یہ حکم ضروری تھا۔ معلوم ہو کہ دہلی کی سرحدوں پر کسانوں کے احتجاجی مقامات پر صورت حال کسانوں کی یوم جمہوریہ ٹریکٹر ریلی میں ہونے والے تشدد کے بعد سے تناؤ کا شکار ہے۔
اس سے قبل ہریانہ حکومت نے بھی ریاست کے 22 میں سے 17 اضلاع میں انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات معطل کردی ہیں۔
انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے کرانتی کاری کسان یونین کے درشن پال کے ساتھ کسانوں نے مرکز کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا۔ اے این آئی کے مطابق جمعہ کو پال نے کہا ’’ہم ان علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں جہاں احتجاج جاری ہے۔ ورنہ ہم ملک بھر میں اس کے خلاف مظاہرے کریں گے۔‘‘
دریں اثنا بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت نے کہا کہ حکومت اگر یہ سوچتی ہے کہ وہ غازی پور بارڈر پر انٹرنیٹ خدمات بند کرکے کسان کی نقل و حرکت کو کمزور کردے گی، تو وہ غلط ہے۔ انھوں نے کہا ’’وہ جتنا زیادہ کسانوں کی آواز کو کچلنے کی کوشش کریں گے، اتنا ہی اس تحریک میں اضافہ ہوگا۔‘‘