کسانوں کے ٹریکٹر پریڈ کے دوران تشدد بھڑکانے اور کسان رہنماؤں کو قتل کرنے کے لیے بھیجی گئی تھی دس افراد پر مشتمل ٹیم، کسانوں کے ذریعہ سنگھو بارڈر پر پکڑے گئے ایک نوجوان نے کیا دعویٰ
نئی دہلی، جنوری 23: دہلی کے سنگھو بارڈر پر احتجاج کرتے ہوئے کسانوں کے ذریعے پکڑے جانے والے ایک نوجوان نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے یوم جمہوریہ کے موقع پرکسانوں کے احتجاج اور مجوزہ ٹریکٹر ریلی کے دوران تشدد بھڑکانے کی تربیت دی گئی تھی۔ نامعلوم نوجوان نے، جسے کسانوں نے میڈیا کے سامنے اس کا چہرہ ڈھانپ کر پیش کیا، دعوی کیا کہ چار کسان رہنماؤں کو گولی مارنے کی مبینہ سازش بھی رچی گئی تھی۔ بعدازاں اسے پولیس کے حوالے کردیا گیا۔
خبر کے مطابق اسے کسانوں نے اس وقت پکڑا جب اس نے ایک لڑکی کے ساتھ مل کر دہلی کے سنگھو بارڈر پر احتجاج کی جگہ پر چھیڑ چھاڑ کے جھوٹے الزامات لگائے۔
پریس سے گفتگو کرتے ہوئے اس نوجوان نے دعوی کیا کہ دو لڑکیوں سمیت دس ممبران پر مشتمل ایک گروپ کو احتجاج کے دوران تشدد کو بھڑکانے کا کام سونپا گیا تھا۔ نوجوان نے یہ بھی الزام لگایا کہ ایک شخص جو ’’پولیس کی وردی‘‘ میں تھا، اسی نے انھیں اس کی تربیت دی تھی۔ تاہم ذرائع نے بتایا کہ نوجوان نے متعلقہ تھانے میں کسی پولیس اہلکار کی شناخت نہیں کی۔
نوجوانوں کے مطابق 10 افراد کی اس ٹیم کو احتجاج کے دوران فائرنگ شروع کرنے کا کام سونپا گیا تھا، تاکہ پولیس والوں کو یہ غلط تاثر ملے کہ فائرنگ کسانوں کی جانب سے کی جارہی ہے۔
نوجوانوں کا کہنا تھا کہ اس نے سن 2016 میں جاٹ احتجاج کے دوران ہونے والے تشدد میں بھی کردار ادا کیا تھا۔ اس نے مزید دعوی کیا کہ وہ ضلع کرنال میں ایک حالیہ ریلی کے دوران ہوئے ’’لاٹھی چارج‘‘ میں بھی ملوث تھا۔
اس نوجوان کو پولیس کے حوالے کرنے کے بعد کسان رہنماؤں نے الزام لگایا کہ ان کے احتجاج کو توڑنے کے لیے سازشیں کی جارہی ہیں۔