کسانوں کے شدید احتجاج کے درمیان زراعت سے متعلق تینوں بلوں کو صدر کووند نے دی اپنی منظوری
نئی دہلی، ستمبر 27: صدر رام ناتھ کووند نے ملک بھر میں کسانوں کے احتجاج کے درمیان گذشتہ ہفتے پارلیمنٹ میں منظور کیے گئے تین زراعت بلوں کو اپنی منظوری دے دی۔
تینوں بل اب قانون کے بطور نافذ ہونے والے ہیں۔
اے این آئی کے مطابق شیرومانی اکالی دل کے سربراہ سکھبیر سنگھ بادل نے اسے ہندوستان کے لیے ’’سیاہ دن‘‘ قرار دیا۔
President gives his assent to the three #FarmBills :
▪️Farmers’ Produce Trade and Commerce (Promotion and Facilitation) Bill, 2020
▪️Farmers (Empowerment and Protection) Agreement on Price Assurance and Farm Services Bill, 2020
▪️Essential Commodities (Amendment) Bill 2020 pic.twitter.com/PmjG4jNopC— All India Radio News (@airnewsalerts) September 27, 2020
واضح رہے کہ سکھبیر سنگھ بادل سمیت حزب اختلاف کے متعدد ممبروں نے کووند سے اپیل کی تھی کہ وہ ان بلوں کو اپنی منظوری نہ دیں۔
بادل نے کہا ’’صدر نے قوم کے ضمیر کی حیثیت سے کام کرنے سے انکار کردیا ہے۔ ہمیں بہت امید تھی کہ وہ ان بلوں کو نظر ثانی کے لیے پارلیمنٹ کو واپس کردیں گے جیسا کہ ایس ڈی اے اور حزب اختلاف کی کچھ جماعتوں نے مطالبہ کیا تھا۔‘‘
وہیں مہاراشٹر کے وزیر برائے محصول بالاصاحب تھوراٹ نے کہا کہ ریاستی حکومت ان قوانین پر عمل درآمد نہیں کرے گی۔
انھوں نے کہا ’’پارلیمنٹ کے ذریعے منظور کردہ بل کسان مخالف ہیں۔ لہذا ہم اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ مہا وکاس اگھاڈی بھی اس کی مخالفت کرے گی اور مہاراشٹر میں اس پر عمل درآمد نہیں کریں گے۔ شیوسینا بھی ہمارے ساتھ ہے۔ ہم ساتھ بیٹھ کر حکمت عملی بنائیں گے۔‘‘
23 ستمبر کو کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف غلام نبی آزاد نے کووند سے ملاقات کی تھی اور ان سے متنازعہ زراعت بلوں کی منظوری روکنے کی درخواست کی تھی۔
کسانوں اور تاجروں نے بھی نئے بلوں کی سختی کے ساتھ مخالفت کی ہے اور الزام عائد کیا ہے کہ حکومت اصلاحات کے نام پر ایم ایس پی کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ انھیں خوف ہے کہ بل ان کو کارپوریٹ طاقتوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دے گا۔