کرناٹک کا پہلا حراستی کیمپ (ڈٹینشن سینٹر) تیار
نئی دہلی: شہریت قانون کو لےکر پورے ملک میں چل رہے مظاہروں کے درمیان بنگلور کے قریب سوندیکوپا گاؤں میں کرناٹک کا پہلا حراستی کیمپ (ڈٹینشن سینٹر) بن کر تیار ہو گیا ہے، جہاں غیر قانونی طور پر ہندوستان آنے والے اور رہ رہے غیرملکی شہریوں کو رکھا جائےگا۔ سوشل ویلفیئر کے ایک افسر نے بتایا کہ سرکار کی ہدایت پر کئی کمروں، ایک رسوئی اور بیت الخلا پر مشتمل اس حراستی کیمپ کو تیار کیا گیا ہے۔
حالاں کہ ریاست کے وزیر داخلہ بسوراج بومئی نے ’’حراستی کیمپ‘‘ لفظ پر اعتراض کیا اور صحافیوں سےبات چیت کے دوران انھوں نے کہا کہ ’’اصولوں کی بنیاد پر بات کریں تو یہ حراستی کیمپ نہیں ہے۔ کسی کو بھی شہریت کے مدعے پر حراست میں لینے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
بومئی کا کہنا ہے کہ اس کو اس لیے تیار کیا گیا ہے تاکہ ملک میں ویزا کی مدت سے زیادہ وقت سے رہ رہے اور نشیلی اشیاکی اسمگلنگ میں ملوث افریقی شہریوں کو وہاں رکھا جا سکے۔
ساتھ ہی انھوں نے اس سے صاف انکار کیا کہ یہ کیمپ چالو ہو گیا ہے۔ انھوں نے کہا ’’سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ سے اس کی تصدیق کریں۔ کم سے کم مجھے ایسی جانکاری نہیں ہے کہ یہ چالو ہو گیا ہے۔ اگر یہ چالو ہو گیا ہے تو حراست میں لیے گئے کچھ لوگوں کو وہاں ہونا چاہیے لیکن وہاں کوئی نہیں ہے۔‘‘
وہیں سوشل محکمہ کے ایک افسر نے پہچان ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہیں ہدایت ملی ہے کہ ’’سی آرسی‘‘ کو ایک جنوری سے پہلے تیار کر لیا جائے۔
20 سال پرانی یہ عمارت کبھی غریب اور محروم طبقے کے طلبا کے لیے ہاسٹل ہوا کرتا تھا، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ طلبا کی تعداد کم ہوتی گئی اور پچھلے دو سال سے یہ خالی پڑا تھا۔ اس منصوبہ میں سوشل ویلفیئر محکمہ کو شامل کرنے کی وجہ سمجھاتے ہوئے افسر نے بتایا کہ حراست میں لیے جانے والے لوگوں کو کھانا، رہنے کی جگہ اور کپڑے محکمہ فراہم کرائےگا۔
دی ہندوکی رپورٹ کے مطابق مرکزی حکومت کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر رہ رہے غیر ملکی شہریوں کو متعلقہ ایکٹ، 1946 کے آرٹیکل3 (2) (سی) بھیج سکتا ہے۔ اسی طرح آئین کے آرٹیکل 258 (1) کے تحت ریاستی حکومتوں کو بھی ایسے قدم اٹھانے کے اختیار ملے ہوئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق، اسی کڑی میں مرکزی حکومت نے سال 2009، 2012، 2014 اور 2018 میں سبھی ریاستوں اوریونین ٹریٹری کو اپنے یہاں حراستی کیمپ بنانے کی ہدایت دی تھی۔ دہلی میں ایسے تین کیمپ ہیں۔
(ایجنسیاں)