کتاب ؛ ڈی کوڈنگ ہیٹ ان پالیٹکس
قومی اور عالمی سطح پر اسلاموفوبیا کے حقائق کو واضح کرتی ہوئی عمدہ کتاب
سہیل انجم،نئی دلی
بھارتی سیاست میں اسلاموفوبیا کا سیاق و سباق
حالیہ دنوں میں عالمی سطح پر اسلاموفوبیا کی لعنت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ اگرچہ اس کا آغاز مغرب سے ہوا تھا لیکن آہستہ آہستہ بھارت جیسے ممالک کے سیاسی بیانیے میں بھی یہ لفظ شامل ہو گیا ہے۔تاہم، اب بھی شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں کہ اصل میں اسلاموفوبیا کیا ہے اور اس کی صحیح تعریف کیا ہونی چاہیے۔ اس کتاب کا مقصد اسلاموفوبیا کے بارے میں غلط فہمیوں کو دور کرنا ہے اور اس لفظ کے اصل معنی کو سمجھنے میں آسانی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ مصنف نے بھارت میں اسلاموفوبیا کے بڑھنے کا بھی جائزہ لیا ہے، خاص طور پر مسلمانوں کو کس لفظ / تحریک نے متاثر کیا ہے اور ملک کے شہریوں کے لیے طویل مدت میں اس کے کیا اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
کتاب Decoding HATE in Politics گیارہ ابواب پر مشتمل کتاب ہے اور یہ اس امر کا تجزیہ کرتی ہے کہ اسلاموفوبیا کیا ہے۔ عالمی اور قومی سطح پر یہ پروٹو اسلاموفوبیا کے دور سے لے کر سرد جنگ کے اسلاموفوبیا اور تہذیبوں کے تصادم تک اس کی ترویج کا بھی تجزیہ کرتی ہے۔ علاوہ ازیں 11/9 کے بعد کے دور میں اس کے تصور کو کس طرح آگے بڑھایا گیا ہے اس کے اسباب کا پتا لگانے کی بھی مصنف نے کوشش کی ہے۔
مصنف نے نو آبادیاتی دور میں بھارت میں اسلاموفوبیا کے بارے میں تفصیلی تناظر اور تاریخ پیش کی ہے اور کس طرح ملک کی تقسیم نے بھارت میں اس کے فروغ کو متاثر کرنے میں مدد کی اس کا بھی جائزہ لیا ہے۔ مصنف نے ہندو قوم پرستوں کی طاقت کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرنے کی حکمت عملی کا تجزیہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسلاموفوبیا کے تئیں بھارتی سیاست کے رویے میں تبدیلی کیوں کر ممکن ہے اس پر بھی روشنی ڈالی ہے۔
اس کے علاوہ یہ کتاب بھارتی مسلمانوں کی سماجی حالت، مسلمانوں کے حوالے سے کیے گئے حالیہ متنازع اقدامات، تشدد کے حالیہ واقعات کے پیچھے کی وجوہات، ہجومی تشدد اور دیگر اقلیتوں کے خلاف گھناؤنے جرائم، اس پر ظاہر ہونے والے رد عمل، ان سب کا تجزیہ کرتی ہے۔
اس کتاب میں موجودہ اسلاموفوبک اور سیاسی رجحانات کا بھی پتہ لگانے کی کوشش کی گئی ہے کہ کس طرح یہ ملک کی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچا رہا ہے، مختلف حکومتی پالیسیاں اور اقلیتوں کو نشانہ بنانے والے اقدامات، عدالتی اور پولیس ڈیپارٹمنٹ میں پایا جانے والا تعصب، ہندتوا کے نام نہاد محافظوں کی افزائش اور اس میں بھارتی میڈیا کا کردار کس طرح ملکی سطح پر اسلاموفوبیا کو فروغ دے رہا ہے ان تمام نکات کو بھی تفصیل کے ساتھ زیر بحث لایا گیاہے۔
کتاب کی نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اس میں 2021 تا 2024 ملک میں ہونے والے اسلاموفوبک واقعات کا تفصیلی تجزیہ کیا گیا ہے اور مختلف مہمات، نفرت انگیز زبان کا استعمال، مخصوص بیانئے کے پھیلاؤ، مسلمانوں کے خلاف ہندتوا لابی کس طرح اپنے آپ کو بالادست بنا رہی ہے نیز، ان کی حکمت عملیوں کا بھی تفصیلی جائزہ پیش کرتی ہے کیونکہ ہمیں ان معلومات کو آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ کرنے کی ضرورت ہے۔ مصنف نے ملک میں نفرت انگیز تقاریر کا مقابلہ کرنے کے لیے سماجی سطح پر مختلف کوششوں کا بھی پتہ لگایا ہے۔
اس کتاب میں مصنف نے وسیع تحقیق کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر اور بھارت میں اسلاموفوبیا کے عروج سے متعلق تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا ہے۔ انہوں نے بھارت میں نفرت انگیز جرائم اور تقریر سے متعلق تازہ ترین اعدادوشمار بھی فراہم کیے ہیں، جو کہ ملک میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرنے کے لیے کام کرنے والی مختلف تنظیموں کے مواد پر مبنی ہے۔ کتاب پڑھنے کے بعد قارئین کو ایک بصیرت انگیز، غیر جانب دارانہ اور تجزیاتی تجربہ حاصل ہوگا، کیونکہ تھیوریز اور حقائق کا اظہار انتہائی باریک بینی اور غیر جانب دارانہ انداز میں کیا گیا ہے، جس سے مسئلے کے تمام متعلقہ پہلوؤں کو بخوبی اجاگر کیا گیا ہے۔
***
ہفت روزہ دعوت – شمارہ 01 دسمبر تا 7 دسمبر 2024