کانگریس نے 2021 میں ہونے والے مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے لیے بائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کا اعلان کیا
مغربی بنگال، دسمبر 24: کانگریس نے اگلے سال ہونے والے مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے لیے آج بائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کا اعلان کیا۔
یہ اعلان مغربی بنگال کانگریس کے صدر ادھیر رنجن چودھری نے ٹویٹر پر کیا۔ انھوں نے کہا ’’آج کانگریس ہائی کمان نے مغربی بنگال کے آئندہ انتخابات میں بائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کی باضابطہ منظوری دے دی ہے۔‘‘
معلوم ہو کہ چودھری نے ستمبر میں کہا تھا کہ کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتیں متحدہ طور پر بھارتیہ جنتا پارٹی اور حکمران ترنمول کانگریس کے خلاف انتخابات لڑیں گی۔
دریں اثنا بی جے پی نے کانگریس اور بائیں بازو کی پارٹیوں کے اتحاد پر تنقید کی ہے۔ بنگال بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش نے کہا ’’دونوں جماعتوں کے کارکن جانتے ہیں کہ کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتوں کا معاہدہ کام نہیں کرے گا۔ اسی وجہ سے وہ اپنی پارٹی چھوڑ کر ہمارے ساتھ آگئے تھے۔ اس بار بھی ایسا ہی ہوگا۔‘‘
واضح رہے کہ بی جے پی نے ریاست میں اپنی انتخابی مہم زور و شور سے شروع کردی ہے۔ پچھلے ہفتے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے میدنا پور ضلع میں ایک ریلی نکالی تھی، جہاں باغی ترنمول کانگریس لیڈر سووندو ادھیکاری نے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔
ادھیکاری کے علاوہ ترنمول کانگریس کے چھ ممبران اسمبلی، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور کانگریس کے ایک ایک ممبران اسمبلی نے بھی بی جے پی شمولیت اختیار کی۔ دو مرتبہ ترنمول کانگریس سے ممبر پارلیمنٹ رہنے والے سنیل منڈل نے بھی بھگوا پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے۔
اس تناظر میں گذشتہ ہفتے اپنی ریلی میں شاہ نے کہا تھا کہ ریاست میں انتخابات کے وقت تک مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی تنہا رہ جائیں گی۔ دوسری طرف ممتا بنرجی نے شاہ پر اپنے بنگال کے دورے کے دوران جھوٹ پھیلانے کا الزام عائد کیا اور بی جے پی کو ’’دھوکے باز‘‘ قرار دیا۔
واضح رہے کہ کانگریس اور بائیں بازو کے محاذ نے مل کر 2016 کے اسمبلی انتخابات بھی لڑے تھے۔ تاہم 294 نشستوں میں سے کانگریس نے صرف 44 میں کامیابی حاصل کی اور بائیں بازو کی جماعتوں نے 32 نشستیں حاصل کی تھیں۔ ترنمول کانگریس 211 نشستوں کے ساتھ اکثریت سے فاتح ہوئی تھی، جب کہ بی جے پی صرف تین نشستوں پر ہی کامیابی حاصل کرسکی تھی۔