ڈاکٹر عبدالخبیر: پیشہ طب کی عظمت بڑھانے والافرض شناس ڈاکٹر

بیماروں کی مسلسل خبر گیری کرتے کرتے خود ہوئے بیمار

برماور سید احمد سالک ندوی ، بھٹکلی

 

DAREتلنگانہ کے صدر نے جان پر کھیل کر جانیںبچانے کی مثال قائم کردی
ایک اچھا مسلمان فرض شناس ہوتا ہے۔ ملک میں ایک طرف جہاں فرقہ پرستوں کی طرف سے مسلمانوں کی شبیہ بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے وہیں دوسری طرف شہر شہر، قریہ قریہ، گلی گلی مسلمانوں کی خدمات اور مخلص خادموں کی لازوال قربانیوں کی مثالیں بکھری پڑی ہیں۔ ہر دور میں باعمل مسلمان ملک اور قوم وملت کے سب سے بہترین سرمایہ کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
انتہائی آزمائشی وبائی حالات میں جب سیاست داں اور حکمران طبقے کے لوگ دبک کر اپنے گھروں میں بیٹھ گئے تھے تب ڈاکٹر عبد الخبیر صدیقی کی طرح کئی بے غرض مسلمان بلا لحاظ مذہب وملت اپنی اپنی استطاعت کے مطابق ہر طرح سے مجبوروں کی خدمت میں لگے رہے۔ یہ الگ بات ہے کہ بعد کے دور میں ’’کورونا واریئرس‘‘ کے‌ نام پر سپاس نامے اور سرکاری وغیر سرکاری اعزازات لینے والے کئی افراد اور ادارے ابھر کر آنے لگے۔ لیکن انسانیت کا درد سینے میں پالنے والے اور مریضوں کی مکمل خبر گیری کرنے والے اصل ہیرو تو ڈاکٹر عبدالخبیر جیسے لوگ ہی ہیں جو زمینی سطح پر کام کرتے رہے اور عوام کے دلوں میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے۔ نبی کریم ﷺ کے ارشاد کے مطابق ’’خیر الناس من ینفع الناس‘‘ یعنی بہترین لوگ وہ ہیں جو لوگوں کے لیے نفع بخش ہیں، اپنی منصبی ذمہ داری ادا کر کے انسانوں کا دل جیتتے رہے۔
خدمت خلق کی بہت سی داستانیں آپ نے پڑھی ہوں گی، انسانوں کی خدمت کے بہت سے واقعات کو آپ نے سنا ہو گا لیکن آج ان سب سے ہٹ کر خدمت خلق کا ایسا بے مثال کارنامہ آپ کے سامنے رکھیں گے کہ جسے جان کر یقیناً آپ اس انسان کے جذبہ کی تعریف کیے بغیر نہیں رہ پائیں گے۔ جب سے کورونا کی وبا پھیلی ہے ہم دیکھ رہے ہیں کہ لوگ اپنی جان کے تحفظ کو لے کر کس قدر احتیاط کرتے ہیں لیکن اللہ رحم کرے انسانوں کے ان عظیم خدمت گزاروں پر جنہوں نے اپنی جانوں کو جوکھم میں ڈال کر دوسرے انسانوں کی جانوں کو بچانے کا کام کیا۔ ایسے میں جبکہ وقت جب لوگ صحت مند لوگوں سے ملنے سے بھی احتیاط کرتے رہے بعض ڈاکٹرس اپنی جانوں کی پروا کیے بغیر دوسروں کی خدمت کرتے ہوئے نظر آئے۔ اتنا ہی نہیں بلکہ کئی ڈاکٹرس، سماجی خدمت گزار اور ان جیسے کئی لوگ دوسروں کی خدمت کرتے ہوئے اپنے رب کے حضور حاضر ہو گئے۔ اور کئی تو ایسے ہیں جو سخت دشواریوں کے باوجود بھی زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ہم زیر نظر مضمون میں ڈاکٹر عبدالخبیر صدیقی کی ایسی ہی لازوال وبے مثال خدمات سے آپ کو واقف کرائیں گے جن کا شمار انسانوں کے ایسے خدمت گزاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے دشوار ترین حالات میں انسانیت کی خدمت کی۔
بیالس سالہ ڈاکٹر عبدالخبیر صدیقی جتنے جوان ہیں ان کے عزائم ان سے زیادہ جوان ہیں۔ وہ حیدرآباد کے سب سے بڑے سرکاری دواخانے ’گاندھی ہاسپٹل‘ میں اسوسی ایٹ پروفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے ہیں۔ اپنے فن میں مہارت کے ساتھ وہ ای این ٹی کے اسپیشلسٹ ڈاکٹر ہیں۔ حیدرآباد کے بازار گھاٹ علاقے میں بشریٰ ای این ٹی کلینک کے نام سے قائم اپنے مطب میں بھی وہ اپنی خدمات انجام دیتے ہیں، اس کے علاوہ شہر کے مختلف ہاسپٹلس میں بھی کنسلٹنٹ کے طور پر کام کرتے ہیں۔ ڈاکٹر صدیقی ڈاکٹرس اسویس ایشن فار ریلیف اینڈ ایجوکیشن، ‘‘DARE’’ کے ریاستی صدر بھی ہیں۔
کورونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران ڈاکٹر احمد عبدالخبیر صدیقی نے سخت محنت کر کے دن رات کورونا کے مریضوں کا علاج کیا، بعض کورونا متاثرین جو تشویشناک حد تک وائرس سے متاثر تھے ان کی بھی دیکھ بھال کی۔ کچھ مریض جو جلدی صحت یاب نہیں ہو سکے انہیں وینٹی لیٹر پر رکھ کر علاج کیا۔ وینٹی لیٹر پر علاج کے دوران ٹیوب کے ذریعہ آکسیجن پہنچائی جاتی ہے، اگر یہ وقفہ ایک ہفتہ سے زیادہ ہو جائے تو حلق میں انفیکشن کا امکان بڑھ جاتا ہے اس لیے مریضوں کو انفیکشن سے بچانے کے لیے منہ سے ٹیوب نکال کر حلق کے پاس سوراخ کر کے ٹیوب کو اندر تک پہنچایا جاتا ہے تاکہ مریض کو سانس لینے میں سہولت ہو۔ اس عمل کو ٹرکیوسٹومی کہا جاتا ہے۔کووڈ کے مریضوں کی ٹرکیوسٹومی سرجری انتہائی جوکھم بھرا کام ہوتا ہے کیونکہ جہاں جراحی کی جاتی ہے وہی گویا وائرس کا ہاٹ اسپاٹ ہوتا ہے اس سے ڈاکٹروں پر وائرس کے حملے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ ڈاکٹر عبدالخبیر نے ایسے کئی مریضوں کی ٹراکیوسٹومی سرجری انجام دے کر اپنے لیے بہت بڑا خطرہ مول لیا تھا۔ اسی دوران جب تمام ہاسپٹلس اور کلینکس بند تھے اور کہیں بھی طبی خدمات کی سہولت حاصل نہیں تھی انہوں نے اپنی جان کو جوکھم میں ڈال کر مریضوں کا علاج کیا۔ اس عرصے میں ان کے والدین، ساس، سسر، بڑے بھائی، اہلیہ، بیٹا سب ہی لوگ کورونا سے متاثر ہوئے، اہلیہ اور بیٹے کے علاوہ باقی تمام متعلقین کو ہاسپٹل میں ایڈمیٹ کر دیا گیا۔ اسی دوران ہاسپٹل میں زیر علاج ڈاکٹرعبدالخبیر کی طبعیت مزید بگڑ گئی اور اپنی بیمار والدہ کی آنکھوں کے سامنے ہی ڈاکٹر عبدالخبیر کو آئی سی یو میں شفٹ کیا گیا۔ کچھ دنوں بعد جب ان کی طبعیت میں سدھار آگیا تو وہ گھر آئے اور بمشکل دو یا تین بعد خدمت خلق کے جذبہ سے سرشار ڈاکٹر عبدالخبیر نے دوبارہ ڈیوٹی جوائن کر لی اور مریضوں کی دیکھ بھال اور ان کی خدمت کا سلسلہ شروع کیا۔
کورونا کی دوسری لہر کے دوران بھی ڈاکٹر عبدالخبیر صدیقی اسی طرح سرگرم رہے۔ دوسری لہر میں وہ ہر روز صبح نو بجے سے شام آٹھ بجے تک مسلسل مریضوں کا علاج کرتے رہے۔ دوسری لہر میں نئی مصیبت بلیک فنگس کی وجہ سے بھی لوگ پریشان رہے لیکن ڈاکٹر صاحب اس سے بے پروا ہو کر دل وجان سے مریضوں کی خدمت میں لگے رہے۔ فنگس کا حملہ، حلق ناک اور آنکھ میں ہوتا ہے اس لیے اپنے فن میں تخصّص کی بنیاد پر وہی ایسے مریضوں کا علاج کرنے لگے۔ ان کے قریبی اور ساتھی ڈاکٹروں کے مطابق ای این ٹی میں تخصّص ہونے کی وجہ سے انہوں نے فنگس سے متاثرہ سو سے زیادہ مریضوں کا آپریشن کیا۔ ایسی ہی ایک سرجری کے دوران اچانک ان کے ناک سے خون بہنے لگا جسکی وجہ سے ڈاکٹر عبدالخبیر صدیقی چکرا کر گر پڑے۔ فوراً ان کا فنگس کلچر ٹسٹ کیا گیا جس میں وہ پازیٹیو نکلے اور ان کا علاج شروع کیا گیا۔ ڈاکٹر صاحب کو یہاں بھی بڑی تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑا۔ انجکشن تھیراپی سے ان کا علاج کیا گیا چونکہ اس علاج میں استعمال ہونے والے انجکشن کے سائیڈ ایفیکٹ ہوتے ہیں اس سے بچانے کے لیے ان کا اورل میڈیکیشن شروع ہوا۔ دو روز قبل اچانک انہیں غیر متوقع طور پر بڑی قئے ہوئی جس سے ان کے جسم کا پانی بڑا مقدار میں کم ہو گیا، علاج کے لیے حیدرآباد کے گچی باولی کے ایشین انسٹی ٹیوٹ آف گیسٹرو انٹرولوجی میں انہیں داخل کیا گیا۔ تادم تحریر وہ ہاسپٹل میں ڈاکٹروں کی زیر نگرانی ہیں۔ قارئین دعوت سے گزارش ہے کہ وہ ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کریں۔
ڈاکٹر احمد عبدالخبیر صدیقی جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ کی ڈاکٹروں کی تنظیم ڈیر (ڈاکٹرس اسویس ایشن فار ریلیف اینڈ ایجوکیشن) کے صدر ہیں۔ بے لوث خدمات انجام دیتے ہیں، غریبوں کا بے حد خیال رکھنا ان کے مزاج کا حصہ ہے۔ اپنی کمائی کا ایک بڑا حصہ وہ ضرورتمندوں پر خرچ کرتے ہیں۔ ماضی میں طلبہ تنظیم ایس آئی او سے ریٹائر ہونے کے بعد جماعت اسلامی ہند کے رکن بنے تھے اور دو سال سے ڈیر کے صدر کے عہدے پر فائز ہیں۔ ان کے معاصر ڈاکٹرس بھی ان کے جذبہ خدمت خلق کے نہ صرف قائل ہیں بلکہ انہیں بڑے احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں۔
حیدرآباد میں ڈاکٹروں کی تنظیم ’ ڈیر‘ کافی سرگرم ہے۔ ریاستی جنرل سکریٹری ڈاکٹر نعمان رضوی نے ہفت روزہ دعوت کو بتایا کہ فی الحال ایک ہزار ڈاکٹرس اور دیگر میڈیکل اسٹاف، فارماسسٹ وغیرہ ڈیر سے وابستہ رہ کر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
اس میں شک نہیں کہ مسلمان اس ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں، اب یہ سامنے والے کی نظر پر منحصر ہے کہ اسے سرمایہ سے فائدہ اٹھاتا ہے یا نقصان پہنچاتا ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ ایک طرف جانب دار میڈیا مسلمانوں کو سخت گیر اور متشدد بنا کر پیش کرتا ہے اور کورونا کی وبا کے لیے مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھیرائے جانے کی لگاتار کوشش کرتا ہے۔ لیکن اس دوران ایک مسلم ڈاکٹر اپنی جان کی پروا کیے بغیر لوگوں کی اس حد تک خدمت کرتا ہے کہ خود اس کی جان پر بن آتی ہے تو یقیناً خدمت کے یہ نقوش قابل تقلید ہیں۔ ڈاکٹر عبدالخبیر صدیقی کی اس قربانی سے بھری جد وجہد کے بعد یہ خبر قومی سطح کے پرنٹ میڈیا میں آگئی اور بعض انگریزی اخبارات نے ان کی خدمات کے حوالے سے دل کھول کر ستائش کی۔ ڈاکٹر عبدالخبیر صدیقی کی طرح دوسرے درد مند ڈاکٹرس بھی ہمارے شکریہ کے مستحق ہیں جو اپنی جانوں کو جوکھم میں ڈال کر مریضوں کی خدمت کر رہے ہیں۔ اللہ انہیں بھی اپنی حفظ و امان میں رکھے۔
***

افسوسناک بات یہ ہے کہ ایک طرف جانب دار میڈیا مسلمانوں کو سخت گیر اور متشدد بنا کر پیش کرتا ہے اور کورونا کی وبا کے لیے مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھیرائے جانے کی لگاتار کوشش کرتا ہے۔ لیکن اس دوران ایک مسلم ڈاکٹر اپنی جان کی پروا کیے بغیر لوگوں کی اس حد تک خدمت کرتا ہے کہ خود اس کی جان پر بن آتی ہے تو یقیناً خدمت کے یہ نقوش قابل تقلید ہیں۔ ڈاکٹر عبدالخبیر صدیقی کی اس قربانی سے بھری جد وجہد کے بعد یہ خبر قومی سطح کے پرنٹ میڈیا میں آگئی اور بعض انگریزی اخبارات نے ان کی خدمات کے حوالے سے دل کھول کر ستائش کی۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 18 تا 24 جولائی 2021