چینی فوج کی ’’قابلِ شمار تعداد‘‘ لداخ میں داخل ہو گئی ہے: راجناتھ سنگھ

نئی دہلی، جون 3: وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے منگل کے روز اعتراف کیا کہ چینی فوج کی ایک بڑی تعداد مشرقی لداخ میں داخل ہوگئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان صورت حال سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھا رہا ہے۔ مرکزی حکومت کا یہ پہلا اعتراف ہے کہ چینی فوج نے ہندوستان کے علاقے پر تجاوزات کی ہیں۔

سنگھ نے کہا کہ سینئر ہندوستانی اور چینی فوجی رہنماؤں کے درمیان 6 جون کو ایک اجلاس طے کیا گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ لداخ میں اس خطے کے بارے میں ہندوستان اور چین کے مابین ’’اتفاق رائے‘‘ پایا جاتا ہے اور چینیوں نے اس علاقے پر اپنا قبضہ کر لیا ہے، جسے وہ اپنا سمجھتے ہیں۔

انھوں نے کہا ’’اس پر اختلاف رائے پیدا ہوا ہے۔ بڑی تعداد میں چینی لوگ وہاں آئے ہیں۔ ہندوستان نے وہی کیا جو اسے کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

حزب اختلاف نے گذشتہ ماہ نریندر مودی کی زیرقیادت حکومت پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ وہ لداخ اور شمالی سکم سرحدوں پر چین کے ساتھ کھڑے ہونے والے موقف کو صاف کرے۔ کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے 29 مئی کو کہا ’’چین کے ساتھ سرحدی صورت حال کے بارے میں حکومت کی خاموشی بڑے پیمانے پر قیاس آرائیوں اور غیر یقینی صورت حال کو ہوا دے رہی ہے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا تھا کہ ’’جی او آئی [حکومت ہند] کو ہندوستان کو صاف صاف بتانا چاہیے کہ کیا ہو رہا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ پچھلے تین ہفتوں کے دوران چینی فوج کی لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے ساتھ متعدد مقامات پر ہندوستانی فوج کے ساتھ جھڑپ ہوئی ہے۔ ہندوستان اور چین ایک متعین اور حد بند سرحد کا اشتراک نہیں کرتے ہیں۔ اس کے بجائے ایک اصل کنٹرول لائن ہے جو لداخ سے اروناچل پردیش تک ہزاروں کلو میٹر کے فاصلے پر پھیلی ہوئی ہے۔

سنگھ نے منگل کے روز کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ڈوکلام میں 74 روزہ تعطل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا ’’ہم نے ماضی میں بھی اسی طرح کے حالات کے حل تلاش کیے ہیں۔ موجودہ مسئلے کو حل کرنے کے لیے فوجی اور سفارتی سطح پر بات چیت جاری ہے۔ ہندوستان کسی بھی ملک کے وقار کو مجروح نہیں کرتا ہے اور اس کے ساتھ ہی وہ اپنے وقار کو تکلیف پہنچانے کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کرتا ہے۔‘‘