چاول کی ایک فرم نے مارکیٹ قیمت بڑھنے پر مدھیہ پردیش کے کسان سے اپنا معاہدہ ختم کیا
بھوپال، دسمبر 24: دہلی سے تعلق رکھنے والی چاول کمپنی نے ایک معاہدے کے تحت مدھیہ پردیش کے ضلع ہوشنگ آباد کے کسانوں سے دھان خریدنے سے مبینہ طور پر انکار کردیا ہے۔ کمپنی نے دعوی کیا ہے کہ چاول میں مضر کیمیکل ہیکسا کے آثار موجود ہیں۔
حکومت نے بتایا کہ مقامی مجسٹریٹ نے یہ مقدمہ نئے زرعی قوانین کے تحت اٹھایا ہے۔
خبر کے مطابق کمپنی کسانوں سے مارکیٹ کی قیمت سے 50 روپے زیادہ پر دھان خریدنے کے اپنے وعدے سے مکر گئی۔ جس کے بعد مقامی انتظامیہ نے نئے زرعی قوانین کے پرائس انشورنس اور فارم سروسز ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا۔
اس کے فوراً بعد ہی کمپنی نے بھوکھیدی کلاں گاؤں کے 12 کسانوں سے دھان خریدی، جس سے وہ نئے زرعی قوانین کے پوسٹر بوائز بن گئے۔
مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر، وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان اور راجیہ سبھا کے ممبر جیوتیرادتیہ سندھیا سمیت بی جے پی کے اعلیٰ رہنماؤں نے نئے قوانین کی حمایت کے لیے ان کا حوالہ دیا۔
لیکن 10 دن بعد خطے کے دوسرے کسانوں نے دعویٰ کیا کہ کمپنی ان کے ساتھ کیے اپنے معاہدے سے مکر گئی ہے۔
بھوکھیدی کلاں کے ایک کسان پشپ راج سنگھ نے کہا کہ کمپنی نے دھان کی قیمتوں میں اضافے کے بعد اس معاہدے کو ختم کردیا۔
انھوں نے کہا کاشتکار انھیں شرائط کے تحت چار سال سے کمپنی کو چاول فروخت کررہے ہیں۔
’’پچھلے تین سالوں میں جب مارکیٹ کی قیمت 2400 فی کوئنٹل سے 2500 فی کوئنٹل کے درمیان تھی، تو نہ صرف ہماری دہلیز سے ہماری پیداوار حاصل کی گئی تھی، بلکہ وعدہ شدہ بونس بھی ادا کیا گیا تھا۔ لیکن جس وقت یہ قیمت 2،900 ہوئی، تو کمپنی نے اپنا معاہدہ ختم کردیا اور اپنے فون بند کرلیے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ کمپنی اس بار یہ کام کرنے میں کامیاب ہے کیوں کہ نئے قوانین کی وجہ سے اب یہ منڈیوں کے ماتحت نہیں تھے۔ انھوں نے مزید کہا نئے قوانین کو ختم کرنا چاہیے اور کم سے کم قیمت کی ضمانت دی جانی چاہیے۔‘‘
مقامی کسانوں کا کہنا ہے کہ ’’ہم اب معاہدہ پر کاشتکاری نہیں کریں گے، بلکہ صرف منڈیوں میں پیداوار فروخت کرنے کے پرانے طرز عمل پر انحصار کریں گے۔‘‘