چانکیہ پوری پولیس نے پاکستان میں اقلیتوں اور دلتوں کو ہراساں کرنے کے خلاف احتجاج کے معاملے میں ایڈووکیٹ محمود پراچہ سے پوچھ گچھ کی
نئی دہلی، دسمبر 29: دہلی فساد کے متاثرین کے متعدد مقدمات لڑنے والے ایڈوکیٹ محمود پراچا کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بلا روک ٹوک جاری ہے۔ رواں سال 2 اکتوبر کو پاکستان میں اقلیتوں اور دلتوں پر ظلم و ستم کے خلاف پاکستان کے سفارت خانے کے باہر مظاہرہ کرنے والے پراچہ اور ان کے حامیوں سے متعلق ایک معاملے میں پوچھ گچھ کے لیے انھیں چانکیہ پوری پولیس اسٹیشن طلب کیا گیا تھا۔
انڈیا ٹومورو کے مطابق انھوں نے کہا کہ اس معاملے میں ان کو ہراساں کرنے کی حکمت عملی کے سوا اور کچھ نہیں ہے، تاکہ وہ دہلی فسادات کے مقدمات چھوڑ دیں۔
لیکن انھوں نے کہا کہ وہ اپنے اصولوں سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور جس طرح بھی ہوسکتا ہے متاثرین کی قانونی مدد جاری رکھیں گے۔
انھوں نے کہا ’’یہ ہر امبیڈکروادی کا فرض ہے کہ وہ ہر ضرورت مند کو قانونی مدد فراہم کرے۔ میں ہر اس شخص کے لیے اپنا فرض ادا کرتا ہوں جس کو میں طاقتور کے ذریعہ ظلم و ستم کا شکار محسوس کرتا ہوں۔‘‘
چانکیہ پوری پولیس اسٹیشن سے باہر آنے کے بعد انھوں نے ٹویٹ کیا کہ وہ ایک گھنٹے تک غیر ضروری طور پر ہراساں کیے جانے کے بعد خوفزدہ نہیں ہوئے۔
انھوں نے کہا ’’منووادی ذہنیت کبھی بھی امبیڈکروادیوں کو نہیں ڈرا سکتی۔‘‘
After one half hour of unnecessary harassment I am still not scared. Pl give up on trying to scare an Ambedkarwadi. Manuwadi Mentality can never scare Ambedkarwadis.Take your best shot we will save Constitution of India at all cost from both inside and outside dangers. Jai Bhim https://t.co/Fb9RnvpkD7 pic.twitter.com/GgeSLKTZ7c
— Mehmood Pracha (@MehmoodPracha) December 28, 2020
پراچہ کے دفتر پر 25 دسمبر کو دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے 15 گھنٹوں تک چھاپہ مارا تھا اور ان کے کمپیوٹر ضبط کرلیے تھے۔
پولیس کے اس چھاپے کی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، دہلی کی بار کونسل اور جماعت اسلامی ہند سمیت متعدد وکلاء اور معاشرتی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی طرف سے مذمت کی گئی اور اسے طاقت کا غلط استعمال قرار دیا گیا۔