پولیس کی زیادتیوں پر دانستہ طور پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی گئی، کرناٹک ہائی کورٹ نے 21 سی اے اے مخالف مظاہرین کو ضمانت دی
بنگلور، فروری 19: کرناٹک ہائی کورٹ نے 19 دسمبر 2019 کو سی اے اے کے خلاف احتجاج کے دوران منگلور میں پھوٹ پڑے تشدد کے سلسلے میں گرفتار 21 افراد کی ضمانت منظور کرلی۔
جسٹس جان مائیکل کونہا نے پیر کے روز کرناٹک کے اُڈوپی اور دکشینا کننڈا اضلاع سے محمد عاشق اور 20 دیگر افراد کی طرف سے دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران ضمانت کا حکم منظور کیا۔
حکم دیتے ہوئے جسٹس جان مائیکل کونہا نے مشاہدہ کیا کہ پولیس کی طرف سے مظاہرین پر طاقت کے زیادتی کے استعمال کو چھپانے کی جان بوجھ کر کوششیں کی جارہی ہیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ اس بات کے کافی ثبوت نہیں ہیں کہ مظاہرین نے ہتھیار اٹھا رکھے تھے۔ دوسری طرف عدالت نے نوٹ کیا کہ درخواست گزاروں کے ذریعہ پیش کردہ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس اہلکار خود بھیڑ پر پتھراؤ کررہے تھے۔ عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ پولیس نے منگلور میں سی اے اے مخالف مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد ہونے والے تشدد کے دوران دو افراد کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کردیا تھا۔
دسمبر میں سی اے اے مخالف مظاہرے کے بعد دیگر الزامات کے علاوہ ملزمان پر فسادات اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات عائد کرنے کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس دن شہر میں بندیر پولیس اسٹیشن کے باہر پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے دو افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
سی اے اے کے خلاف گذشتہ دو ماہ سے ملک بھر میں مظاہرے جاری ہیں۔ بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں میں پولیس نے زیادتی کے ساتھ پر امن احتجاج دبائے۔ اب تک سی اے اے مخالف مظاہروں میں 30 سے زائد افراد کی ہلاکت کی اطلاع ملی ہے، جن میں زیادہ تر پولیس فائرنگ
سے ہلاک ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر مسلمان تھے۔ صرف یوپی میں 23 افراد ہلاک ہوئے۔