پرشانت بھوشن کے خلاف 2009 کے توہین عدالت کے کیس میں سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کی مدد لی

نئی دہلی، ستمبر 10: بار اینڈ بنچ کی خبر کے مطابق عدالت عظمی نے آج حقوق کے کارکن اور وکیل پرشانت بھوشن کے خلاف 2009 کے توہین عدالت مقدمے میں اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال سے مدد مانگی ہے۔

عدالت نے ہدایت کی ہے کہ کیس کا ریکارڈ وینوگوپال کو بھیجا جائے اور اس معاملے کی مزید سماعت 12 اکتوبر تک ملتوی کردی جائے۔

بھوشن کے لیے پیش ہوئے سینئر وکیل راجیو دھون نے عدالت کو بتایا کہ وینگوپال نے ابتدائی سماعت کے دوران کہا تھا کہ وہ عدالت کی مدد کرنا چاہتے ہیں لہذا اس معاملے میں انھیں عدالت کا مشیر مقرر کیا جانا چاہیے۔

جسٹس اے ایم کھانویلکر کی سربراہی میں بنچ نے ہدایت کی کہ دھون کی درخواست پر مبنی وینگوپال کو نوٹس دیا جائے۔ اعلی عدالت نے کہا کہ اٹارنی جنرل کو سپریم کورٹ کے رول 10 کے مطابق اس کیس میں شامل کیا جائے گا۔ تاہم اس معاملے میں انھیں عدالت کا مشیر مقرر کیا جائے گا یا نہیں اس بارے میں فیصلہ بعد میں لیا جائے گا۔

یہ کیس بھوشن کے ذریعے 2009 میں تہلکہ میگزین کو دیے گئے ایک انٹرویو سے متعلق ہے، جس میں انھوں نے سپریم کورٹ میں بدعنوانی کے الزامات عائد کیے تھے اور کہا تھا کہ پچھلے 16 چیف جسٹس میں سے نصف بدعنوان تھے۔

4 اگست کو جسٹس ارون مشرا، بی آر گوائی اور کرشن مراری پر مشتمل بنچ نے بھوشن کی وضاحت قبول کرنے کے بارے میں احکامات محفوظ رکھے تھے۔ اعلیٰ عدالت نے بھوشن کو بتایا تھا کہ توہین اور اظہار رائے کی آزادی کے مابین ایک ’’پتلی لکیر‘‘ موجود ہے۔

25 اگست کو سپریم کورٹ نے اس کے بعد اس معاملے کو ایک مختلف ’’مناسب بنچ‘‘ کے پاس بھیج دیا۔