پرانے قوانین کے ساتھ نئی صدی نہیں بنائی جا سکتی: نریندر مودی
نئی دہلی، دسمبر 7: نئے زرعی قوانین پر کسانوں اور مرکزی حکومت کے بیچ جاری تعطل کے درمیان وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ ترقی کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے۔
مودی نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ آگرہ میٹرو ریل منصوبے کے آغاز کے موقع پر کہا ’’نئے آرڈر اور نئی سہولیات دینے کے لیے اصلاحات کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ ہم اگلی صدی پچھلی صدی کے قوانین کے ساتھ نہیں بنا سکتے۔ کچھ قوانین جو پچھلی صدی میں اچھے تھے موجودہ صدی میں ایک بوجھ بن چکے ہیں۔ اصلاحات ایک مستقل عمل ہونا چاہیے۔‘‘
نئے زرعی قوانین یا کسانوں کے احتجاج کی طرف براہ راست کوئی اشارہ کیے بغیر مودی نے کہا کہ ان کی حکومت جامع اصلاحات کر رہی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اگر لوگ بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے کی گئی اصلاحات کی بہتر تفصیلات دیکھیں تو وہ مطمئن ہوں گے۔
انتخابی نتائج کا حوالہ دیتے ہوئے مودی نے کہا کہ لوگوں نے ان کی حکومت کے فیصلوں کو منظوری دی ہے۔ انھوں نے کہا ’’اس اعتماد کی جھلک اترپردیش سمیت ملک کے ہر حصے میں انتخابی نتائج میں دیکھنے کو ملتی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ نئے زرعی قوانین کے خلاف ہزاروں کسان گذشتہ بارہ دن سے دہلی کے اہم داخلی راستوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ کسانوں کو خدشہ ہے کہ زرعی اصلاحات ایم ایس پی کو ختم کر دیں گے اور انھیں کارپوریٹ اداروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں گے۔
وہیں حکومت کا دعویٰ ہے کہ نئے قوانین سے کسانوں کو اپنی پیداوار کو بیچنے میں زیادہ سے زیادہ آپشن ملیں گے اور وہ اپنی مرضی کی قیمت پر اپنی فصل بیچ سکتے ہیں۔
گذشتہ ہفتے مودی نے کہا تھا کہ زرعی اصلاحات سے کسانوں کو نئے مواقع میسر آئے ہیں کیوں کہ انھیں نئے حقوق دیے گئے ہیں۔
دریں اثنا کل کسانوں کی طرف ہونے والے بھارت بند سے قبل وزارت داخلہ نے تمام ریاستوں اور مرکزی علاقوں کو ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسانوں کے بھارت بند کے دوران منگل کے روز کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آنا چاہیے۔
کسان قائدین کا کہنا ہے کہ ہڑتال صبح دس بجے سے سہ پہر تین بجے تک ہوگی، لیکن کسی بھی ضروری یا ہنگامی خدمات میں خلل نہیں ڈالا جائے گا۔