سیف اللہ، راجستھان
قرآن مجید میں اللہ کا فرمان ہے: اُن متقیوں کو جن کی روحیں پاکیزگی کی حالت میں جب ملائکہ قبض کرتے ہیں تو کہتے ہیں ’’سلام ہو تم پر، جاؤ جنت میں اپنے اعمال کے بدلے‘‘۔ (النحل:۳۲)
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اللہ پاک ہے اور پاک ہی کو قبول کرتا ہے- اللہ نے مومنین کو بھی وہی حکم دیا ہے جو رسول کو دیاتھا۔ اور اللہ فرماتا ہے ائے رسولو! پاک چیزوں میں سے کھاو اور نیک عمل کرو۔ اور ائے ایمان والو! ہم نے تمہیں جو پاک رزق دیا ہے اس میں سے کھاو اور خدا کا شکر ادا کرو اگر تم اس کی عبادت کرتے ہو۔ پھر آپ نے ذکر فرمایا کہ آدمی لمبا سفر کرتا ہے اور پریشان حال وغبار آلود ہو کر آسمان کی طرف ہاتھ اٹھاتا ہے اور کہتا ہے ائے رب! اے رب! جب کہ اس کا کھانا حرام ہوتا پے اس کا پینا حرام ہوتا ہے اس کا لباس حرام ہوتا ہے اور حرام ہی سے اس کی پرورش ہوئی ہوتی ہے تب کہاں سے اس کی دعا قبول ہو؟ (ترمزی)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
اللہ پاک ہے اور پاک چیز ہی پسند کرتا ہے۔
صاف ستھرا ہے اور صفائی ستھرائی کو پسند کرتا ہے اور سخی ہے سخاوت ہی کو پسند کرتا ہے۔
اس حدیث میں پاک سے مراد یہ ہے کہ اللہ اعمال میں سے وہی قبول کرتا ہے جو ریاکاری اور بدنیتی وغیرہ کے تمام عیوب سے پاک ہو اور اموال میں سے وہی قبول کرتا ہے جو حلال وپاک ہو یہی حال اعتقادات کا بھی ہے۔
مومن کا دل، اس کی زبان اور اس کا جسم سب کچھ پاک ہوتا ہے اور ہونا چاہیے کیوں کہ مومن وہی ہے جس کے دل میں ایمان جاگزیں ہو اور اس کی زبان پر ذکر خدا رہتا ہو اور ایمان کا نتیجہ اس کے اعضائے بدن سے نیک اعمال کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے اسی لیے اللہ نے مومن کو پاک قرار دیا: حضرت سعد بن وقاصؓ نے کھڑے ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ سے دعا فرمائیے کہ مجھے مستجاب الدعوة (جسکی دعا قبول ہوتی ہو) بنا دے- آپ نے فرمایا:. ’’سعد! اپنا کھانا پاک بنالو تو مستجاب الدعوة ہوجاو گے۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضے میری جان ہے، بندہ اپنے پیٹ میں حرام لقمہ ڈالتا ہے تو اللہ چالیس دن تک اس کا کوئی عمل قبول نہیں کرتا اور جس بندے کا بھی گوشت حرام سے بنا ہو گا جہنم ہی اس کی زیادہ حق دار ہے‘‘۔
حضرت عبد اللہ ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ اللہ اس شخص کی نماز قبول نہیں کرتا جس کے پیٹ میں حرام رزق ہو۔
حرام مال سے صدقہ قبول نہیں ہوتا۔ حضرت عبد اللہ ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ وضو کے بغیر نماز اور حرام مال سے صدقہ قبول نہیں کرتا۔ اسی طرح حضرت ابوھریرہؓ سے روایت ہے کہ پاک مال سے صدقہ اللہ اپنے دائیں ہاتھ سے لیتا ہے۔
مسند احمد میں حضرت عبد اللہ ابن مسعودؓ سے روایت ہے کہ آدمی حرام مال کماتا ہے اور اس میں سے خرچ کرتا ہے تو برکت نہیں ہوتی، صدقہ کرتا ہے تو قبول نہیں ہوتا، اپنے پیچھے چھوڑ جاتا ہے تو وہ جہنم کا زاد سفر بنتا ہے۔ اللہ برائی کو برائی سے نہیں مٹاتا بلکہ برائی کو بھلائی سے مٹاتا ہے۔ ناپاک چیز ناپاک چیز کو نہیں مٹا سکتی۔ حضرت عمرؓ فرماتے ہیں حرام سے بچنے سے اللہ دعا وتسبیح قبول کرتا ہے۔ حضرت سہلؒ بن عبد اللہ کا قول ہے کہ جس نے چالیس دن تک حلال روزی کھائی اس کی دعا قبول ہو گی۔
مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 6 جون تا 12 جون 2021