پاکستان اور نیپال کے بعد چین کے ایک اور اتحادی بھوٹان نے بھی ہندوستان کی مشکلیں بڑھائیں
نئی دہلی، 26 جون: چین، پاکستان اور نیپال کے بعد اب بھوٹان نے بھی ہندوستان کو پریشان کرنا شروع کردیا ہے۔ تھیمپو نے آسام کے قریب بھارت کے ساتھ اپنی سرحد پر آب پاشی کے لیے چینل کا پانی چھوڑنا بند کردیا ہے، جس سے اس خطے کے 25 دیہاتوں کے ہزاروں کسان متاثر ہوئے ہیں۔
لداخ میں وادی گلوان میں چین کے ساتھ جھڑپ میں 20 ہندوستانی فوجی ہلاک ہو گئے تھے اور پیپل لبریشن آرمی (پی ایل اے) کے نامعلوم تعداد فوجی غائب ہو گئے تھے۔ جس کے بعد بیجنگ اپنے سفارتی قد کو استعمال کرتے ہوئے اپنے اتحادیوں کے ذریعے نئی دہلی پر دباؤ ڈال رہا ہے۔
چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کی حکومت نے ہندوستان کے ہمسایہ ممالک میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے، جس کے نتیجے میں چین پر جنوبی ایشیا کا بےحد انحصار ہے۔
گوہاٹی کے ذرائع نے بتایا کہ کاشت کاروں نے پانی کو روکنے کے خلاف مظاہرہ کیا جو دھان کو اگانے کے لیے ایک آب پاشی چینل ’’ڈونگ‘‘ سے بہتا ہے۔ یہ چینل 1953 سے اس خطے میں بھوٹان اور ہندوستان کے کسان استعمال کررہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ بھوٹانی حکومت کی طرف سے پانی کی روک تھام کا اثر 25 دیہات کے لوگوں پر پڑ رہا ہے۔ تھیمپو نے کہا ہے کہ بھوٹان کی کوویڈ 19 وبائی بیماری کا مقابلہ کرنے کی کوششوں کے حصے کے طور پر آب پاشی کے پانی کا بہاؤ روک دیا گیا ہے۔
بھوٹان میں غیر ملکی شہریوں کے داخلے پر پابندی ہے۔ چینل کا پانی استعمال کرنے والے ہندوستانی کسانوں کو بھی غیر ملکی ہونے وجہ سے اجازت سے انکار کردیا گیا ہے۔ مقامی ذرائع نے بتایا کہ مشتعل کسانوں کا کہنا ہے کہ اگر کوویڈ 19 کو روکنے کے لیے بین الاقوامی پروٹوکول پر عمل کیا جائے تو ڈونگ کے پانی کی فراہمی ہوسکتی ہے۔
مرکز اور ریاستی حکومت نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ جب کہ جموں وکشمیر میں لائن آف کنٹرول اور دہشت گردانہ حملوں کے ساتھ ساتھ جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں کے ساتھ ہی اسلام آباد بھی نئی دہلی کو پریشان کررہا ہے۔ وہیں نیپال نے اپنے نئے نقشے میں اتراکھنڈ کے بھارتی سرزمین لیپولیکھ، کالاپانی اور لمپیادھورا کے علاقوں پر دعویٰ کرتے ہوئے ہندوستانی حکومت کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے۔