’’ٹکڑے ٹکڑے گینگ‘‘ کسانوں کے احتجاج کو شاہین باغ جیسا بنانے کی کوشش کر رہا ہے، بی جے پی لیڈر منوج تیواری نے لگایا الزام
نئی دہلی، دسمبر 3: دہلی سے بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ اور پارٹی کی ریاستی اکائی کے سابق صدر منوج تیواری نے بدھ کے روز دعوی کیا کہ نام نہاد ’’ٹکڑے ٹکڑے گینگ‘‘ قومی دارالحکومت کی سرحدوں پر کسانوں کے احتجاج کو شاہین باغ احتجاج کی طرح بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ شاہین باغ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہونے والے مظاہروں کا مرکز تھا۔
تیواری نے ایک بیان میں دعویٰ کہ کسانوں کے درمیان کچھ مظاہرین کے ذریعہ خالصتان کے حق میں نعرے لگانے اور وزیر اعظم کو دھمکی دینے سے یہ ظاہر ہوا کہ یہ ملک میں ’’بدامنی‘‘ پیدا کرنے کی ایک ’’منصوبہ بند سازش‘‘ ہے۔
تیواری نے الزام لگایا کہ ’’شاہین باغ میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) اور سی اے اے کی مخالفت کرنے والے افراد اور گروہوں کی موجودگی نے واضح طور پر یہ ثابت کیا ہے کہ ’’ٹکڑے ٹکڑے‘‘ گینگ شاہین باغ 2.0 تیار کرنے اور کسانوں کے احتجاج کے ذریعے بدامنی پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ پنجاب، ہریانہ ، یوپی اور دیگر ریاستوں کے کسان دہلی کی سرحدوں پر ڈیرے ڈال کر مرکز کے تین نئے زراعت سے متعلق قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کر رہے ہیں۔
ہریانہ میں سنگھو اور ٹکری بارڈر کو گذشتہ ایک ہفتے سے مظاہرین نےبند کر رکھا ہے۔
تیواری نے کہا کہ انھیں امید ہے کہ فارم کے قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے اصل کسان حقیقت کو سمجھیں گے اور مبینہ طور پر ’’ٹکڑے ٹکڑے‘‘ گینگ کے ’’ارادوں‘‘ کو ناکام بنادیں گے۔
انھوں نے الزام لگایا کہ ’’فسادات کی سازش کرنے والے افراد، جنھوں نے دلی میں کامیابی حاصل کی، اب کسانوں کے نام پر ملک گیر فسادات بھڑکانے کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس ملک کے ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ انھیں شکست دے۔‘‘