نیپال کے صدر نے ہندوستان کے علاقے کو شامل کرنے کے لیے ملک کے نقشے پر نظر ثانی کے بل کو منظوری دی

نیپال، جون 19: پی ٹی آئی کی خبر کے مطابق نیپال کے صدر بیدھیا دیوی بھنڈاری نے جمعرات کے روز پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے ذریعے منظور کیے جانے والے ملک کے نقشے میں ترمیم کے ایک بل کو منظوری دے دی۔

نیپال اپنے نقشے میں جن علاقوں کو شامل کرنا چاہتا ہے وہ ہندوستان کے ساتھ اس کے سرحدی تنازعہ کا مرکز ہیں۔ نیپال کا موقف ہے کہ بار بار اعتراض کے باوجود ہندوستان نے دارچولا-لیپولیکھ لنک روڈ تعمیر کرکے ان جگہوں پر قبضہ کیا ہے۔ دوسری طرف ہندوستان نے کہا کہ سڑک اس کے اپنے علاقے میں ہے۔

نیپال کے ایوان بالا کے تمام اراکین نے اس بل کے حق میں ووٹ دیا۔ گذشتہ ہفتے نیپال کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے بھی ملک کے نقشے کو تبدیل کرنے کے لیے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ وزیر اعظم کے پی شرما اولی کی حکومت کی طرف سے پیش کی جانے والی اس تحریک کے حق میں پراٹنڈھی سبھا کی تمام سیاسی جماعتوں نے ووٹ دیا۔

نیپال نے یہ بل 31 مئی کو پیش کیا تھا۔ ہندوستان کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے ذریعے دارچولا-لیپولیکھ لنک سڑک کا افتتاح کرنے کے بعد نیپال نے ملک کا ایک نظر ثانی شدہ سیاسی اور انتظامی نقشہ بھی جاری کیا تھا۔

بھارت نے اس اقدام پر اعتراض کیا اور نیپال کو خبردار کیا کہ وہ علاقائی دعووں میں کسی بھی طرح کی مصنوعی وسعت کا مظاہرہ نہ کرے۔ وزارت خارجہ نے کہا تھا ’’نیپال اس معاملے میں ہندوستان کی مستقل حیثیت سے بخوبی واقف ہے اور ہم نیپال حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس طرح کے بلاجواز نقشے پیش کرنے سے باز رہے اور ہندوستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرے۔‘‘

ہند-نیپال تنازعہ

ہندوستان اور نیپال کے مابین سرحدی کشمکش گذشتہ سال نئی دہلی کے ذریعے باضابطہ نقشہ جاری کرنے کے بعد شروع ہوئی تھی، جس میں کالاپانی اور لیپولیکھ کا علاقہ بھی شامل ہے، جسے نیپال اپنا علاقہ مانتا ہے۔ اتراکھنڈ میں 80 کلومیٹر لمبی سڑک کا افتتاح کرنے کے بعد کشیدگی مزید بڑھ گئی، جو لائن آف ایکچول کنٹرول سے ملتی ہے اور لیپولیکھ کے راستے سے کیلاش مانسروور یاترا کے لیے ایک نیا راستہ کھولتی ہے۔

نیپال بار بار یہ دعویٰ کرتا رہا ہے کہ یہ دونوں ممالک کے مابین معاہدے کی خلاف ورزی ہے، لیکن ہندوستان نے کہا ہے کہ نیا راستہ ملک کے ’’مکمل طور پر اپنے علاقے میں ہے۔‘‘