نیپال کے وزیر اعظم نے ہندوستان پر ان کے حریفوں کے ساتھ ملک کر ان کاتختہ پلٹنے کی سازش کرنے کا الزام لگایا

نیپال، جون 29: پی ٹی آئی کے مطابق نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے اتوار کے روز الزام لگایا کہ ہندوستان اپنے سیاسی حریفوں کے ساتھ مل کر انھیں اقتدار سے باہر پھینکنے کی سازش کررہا ہے۔ اولی کا یہ تبصرہ ایک ہفتے کے بعد سامنے آیا جب نیپال نے ملک کے نقشے کو نئی شکل دینے کے لیے بل کو منظوری دی ہے، جس میں لیپولیکھ پہاڑی گزرگاہ، کالاپانی اور لمپیادھورا کو اپنے ملک کا حصہ بتایا ہے۔ یہ علاقہ ہندوستان اور نیپال کے مابین تنازعہ کا مرکز ہے۔

اولی نے ایک سرکاری اجتماع کے دوران کہا ’’مجھے اقتدار سے ہٹانے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں، لیکن یہ کامیاب نہیں ہوں گی۔‘‘

انھوں نے مزید کہا ’’میں نے ایسی حرکتوں کی بو محسوس کی ہے۔ سفارت خانوں اور ہوٹلوں میں طرح طرح کی سرگرمیاں ہوتی رہی ہیں۔ اگر آپ دہلی کے نیوز میڈیا کو سنیں گے تو آپ کو اشارہ مل جائے گا۔‘‘

اولی نے مزید کہا کہ بیرونی قوتیں نیپال کے مفادات کو ٹھیس نہیں پہنچا سکیں گی۔ دی انڈین ایکسپریس کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ ’’آپ سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ نیپال کی قوم پرستی اتنی کمزور نہیں ہے کہ بیرونی قوتیں اسے گرانے کے قابل ہوں گی۔‘‘

انھوں نے مزید کہا ’’ہم نے اپنا نقشہ تبدیل کر دیا ہے اور اگر ملک کے وزیر اعظم کو معزول کردیا گیا تو یہ نیپال کے لیے ناقابل تصور ہوگا۔‘‘

اولی اور نیپال کمیونسٹ پارٹی کی ایگزیکٹو چیئر پرسن پشپا کمال دہل کے درمیان پارٹی کی قیادت کو لے کر اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔ پارٹی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران دونوں کے مابین تناؤ واضح ہوگیا۔ اولی پر ان کی پارٹی نے دو اجلاس چھوڑنے پر تنقید کی تھی۔ انھوں نے ہفتے کے روز تیسرے میں مختصر طور پر شرکت کی۔

پچھلے کچھ مہینوں کے دوران نیپال اور ہندوستان کے مابین سرحدی کشیدگی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ہندوستان نے نیپال کے ذریعے لیپولیکھ پہاڑی راستہ، کالاپانی اور لمپیادھورا کو اپنے علاقے میں شامل کرنے کے اقدام پر اعتراض کیا ہے اور ملک کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اس سے باز رہے۔

وہیں نیپال کا موقف ہے کہ بار بار اعتراضات کے باوجود ہندوستان نے دارچولا-لیپولیکھ لنک روڈ تعمیر کرکے متنازعہ خطے کا دعوی کیا ہے، جب کہ ہندوستان نے کہا کہ سڑک اس کے اپنے علاقے میں ہے۔