نکاح کا مقصد

سیف اللہ، کوٹہ ، راجستھان

 

قران میں اللہ کا ارشاد ہے ’’تم میں سے جو مجرد ہوں اور تمہاری لونڈی اور غلاموں میں سے جو صالح ہوں ان کے نکاح کردو‘‘۔ (النور 32)
اللہ نے مرد و عورت کو پیدا کیا اور ان کے درمیان زبردست جنسی کشش رکھی۔ اس کا اولین مقصد یہی سمجھ میں آتا ہے کہ وہ دونوں مل کر رہیں اور تجرد کی زندگی اختیار نہ کریں۔ شریعت اسلامی نے نکاح پر اتنا زور دیا ہے کہ اگر کسی کے پاس آزاد مرد آزاد عورت سے نکاح کی استطاعت نہ ہو اس کے لیے تو غلام مرد اور لونڈی عورت سے نکاح کر لینا مجرد رہنے سے زیادہ بہتر ہے۔
اللہ کا ارشاد ہے ’’جو شخص تم میں سے اتنی استطاعت نہ رکھتا ہو کہ وہ خاندانی مسلمان عورتیں (محصنات) سے نکاح کر سکے تو اس کو چاہیے کہ وہ تمہاری ان لونڈیوں میں سے کسی کے ساتھ نکاح کرلے جو تمہارے قبضے میں ہوں اور مومنہ ہوں‘‘۔ (النسا 25)
نبی ﷺ کے ارشادات:
فرمایا: ’’ائے نوجوانوں کی جماعت! تم میں سے جو بائی (بیویوں کےنان نفقہ) کی استطاعت رکھتا ہو تو اس کو چاہئیے کہ وہ شادی کرلے کیوں کہ یہ نگاہوں کو نیچی کرنے والی اور شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والی ہے اور جو اس کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو وہ روزے رکھے وہ اس کے لئے ڈھال ہوگا‘‘- (بخاری)
ایک دوسری روایت میں آدمی کو اپنے لڑکے کی شادی میں دیر کرنے اور اس کے ممکنہ خطرات سے اگاہ کیا گیا ہے۔
نبی ﷺ نے فرمایا ’’جس کا بچہ ہوا اسے چاہیے کہ اس کا اچھا نام رکھے اور اس کو ادب سکھائے اور جب وہ بلوغت کو پہنچ جائے تو اس کی شادی کر دے۔ اگر بالغ ہونے کے بعد شادی نہ کی گئی اور اس سے کوئی گناہ سرزد ہو گیا تو اس کا وبال اس کے باپ پر ہو گا‘‘۔(مشکوٰة)
اسلام میں مرد و عورت کے درمیان جنسی اور ازدواجی تعلقات کا بنیادی ذریعہ نکاح ہے۔ نکاح کے بغیر ان کے درمیان جنسی تعلقات کی قطعی گنجائش نہیں ہے۔ اسلام نے نکاح کے متعین اصول و ضابطے بتائے پیں ان کی بجا آوری کے ساتھ ہی نکاح صحیح ہوگا دوسری صورت میں وہ زنا تصور کیا جائے گا اور اسلام میں زنا حرام ہے۔
مرد اور عورت کے درمیان محبت و الفت قائم ہونے کا صحیح اور مناسب راستہ نکاح ہی ہے۔ ایک حدیث میں نبی ﷺ کا ارشاد ہے ’’شادی شدہ جوڑوں کی طرح کسی کو محبت کرنے والا نہیں دیکھا گیا‘‘ (ابن ماجہ)
اسلام میں نکاح کو علانیہ کرنے کے احکام دیے گئے ہیں اور خفیہ طریقےسے نکاح سے منع کیا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں استحکام اور پائیداری ہو کیوں کہ جو چیز خفیہ طور پر عمل میں آئے وہ اسی طریقے سے ختم بھی ہو جاتی ہے جبکہ اسلام یہ چاہتا کہ ازدواجی تعلقات باقی و مضبوط رہیں۔ اللہ کا فرمان ہے ’’زمانہ عدت میں خواہ تم ان بیوہ عورتوں کے ساتھ منگنی کا ارادہ اشارے کنائے میں ظاہر کردو خواہ دل میں چھپائے رکھو دونوں صورتوں میں کوئی مضائقہ نہیں، اللہ جانتا ہے کہ ان کا خیال تو تمہارے دل میں آئے گا ہی، مگر دیکھو خفیہ عہد و پیمان نہ کرنا، اگر کوئی بات کرنی ہے تو معروف طریقے سے کرو اور عقد نکاح باندھنے کا فیصلہ اس وقت تک نہ کرو جب تک کہ عدت پوری نہ ہو جائے‘‘۔(البقرہ 235)
ایک حدیث میں نبی ﷺ نے نکاح کو علانیہ کرنے کی ہدایت فرمائی ہے ’’شادیوں کا اعلان کرو اور ان کو مسجدوں میں انجام دو‘‘۔ (ترمذی)
اسلامی تعلیمات میں زوجین کے تعلقات کی استواری مطلوب ہونے کی ایک دلیل یہ ہے کہ نکاح سے پہلے منسوبہ کو ایک نظر دیکھ لینے کی اجازت دی گئی ہے اور اس کی یہ حکمت بیان کی گئی ہے کہ اس طریقے سے دونوں کے درمیان محبت و الفت پیدا ہو گی۔
حضرت مغیرہؓ بن شعبہ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ انھوں نے ایک عورت کو نکاح کا پیغام بھیجا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ مخطوبہ کو دیکھ لو کیوں کہ اس سے تم دونوں کے درمیان خوش گوار تعلقات باقی رہیں گے‘‘۔
نکاح کو بلا وجہ ٹالنے کو زمین میں فتنہ و فساد کا سبب قرار دیا ہے۔ ایک حدیث میں فرمایا گیا ہے،’’جب تمہیں کوئی ایسا آدمی شادی کا پیغام دے، جس کے دین اور اخلاق قابل اطمینان ہوں تو اسے قبول کرلو۔ دوسری صورت میں زمین میں فتنہ و فساد پھیلنے کا اندیشہ ہے‘‘ (ترمذی)
انسان کے اندر جنسی جذبات اس قدر شدت کے ساتھ موجود ہوتے ہیں کہ اگر جائز طریقے سے ان کی تسکین کا ذریعہ فراہم نہ کیا جائے تو وہ بے راہ روی کا شکار ہو جائے گا اور زمین میں فتنہ و فساد پھیلے گا۔ قران مجید میں مرد اور عورت کے تعلقات کو رحمت و مودت سے تعبیر کیا گیا ہے اور ایک کو دوسرے کے ذریعہ تسکین ٹھہرایا گیا ہے۔ اللہ کا ارشاد ہے ’’اور ان کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہارے ہی جنس سے بیویاں بنائیں تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کر دی‘‘ (الروم21)
عورت اور مرد کے درمیان مستحکم ازدواجی تعلقات مودت و رحمت کے بغیر نہیں ہوسکتے اور اس کے لئے جنسی تسکین ضروری ہے۔ اللہ کا ارشاد ہے،’’ تمہاری عورتیں تمہاری کھتیاں ہیں تمہیں اختیار ہے جس طرح چاہو اپنی کھیتی میں جاؤ‘‘۔(البقرہ223)

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 17 جنوری تا 23 جنوری 2021