نظام الدین مرکز: تبلیغی جماعت کے سربراہ سمیت دیگر چھ افراد پر کورونا وائرس پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج
نئی دہلی، اپریل 1— تبلیغی جماعت کے سربراہ مولانا سعد اور دیگر 6 افراد کے خلاف دہلی پولیس نے کورونا وائرس پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔
یہ کیس بدھ کے روز درج کیا گیا۔
ایف آئی آر میں مولانا سعد، ذیشان، مفتی شہزاد، ایم سیفی، یونس، محمد سلمان اور محمد اشرف کے نام ہیں۔ تھانہ حضرت نظام الدین کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ان پر وبائی امراض ایکٹ کی مختلف شقوں کے تحت فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
شاید یہ کسی فرد یا کسی تنظیم کے خلاف کورونا وائرس پھیلانے کے الزام میں پہلا مقدمہ ہے۔
حضرت نظام الدین پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ یہ ساتوں بڑی جماعت کے ذمہ دار تھے اور 24 مارچ کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کے اعلان کے باوجود انھوں نے ملکی و غیرملکی افراد کو عمارت میں رہنے کی اجازت دی۔‘‘
تاہم مولانا سعد اور دیگر تبلیغی رہنماؤں نے کہا ہے کہ ’’جنتا کرفیو‘‘ کے اعلان کے بعد وہ 1500 افراد کو مرکز سے نکالنے میں کامیاب رہے اور انھیں ان کے آبائی مقامات پر بھیج دیا
مرکز نے پولیس اور اس علاقے کے سب ڈویژنل مجسٹریٹ (ایس ڈی ایم) سے بھی رابطہ کیا تاکہ وہ بسوں کے لیے پاس لے سکیں تاکہ وہ مرکز میں پھنسے ہوئے افراد کو نکال سکیں لیکن انتظامیہ اس میں ناکام رہی۔
دریں اثنا جماعت اسلامی ہند اور اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن سمیت متعدد مسلم تنظیموں نے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کے ذریعے تبلیغی جماعت کے لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور مرکز کو کورونا وائرس کی جگہ کے طور پر بدنام کرنے کے خلاف شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ اس معاملے پر تفرقہ انگیز سیاست میں ملوث کچھ سیاسی گروپوں کے علاوہ میڈیا کا ایک طبقہ بھی اسے فرقہ وارانہ رنگ دینے میں ملوث ہے۔