نظام الدین علاقے کے مکینوں نے "مسلمانوں کو نشانہ بنانے” کے خلاف دہلی کے حکام کو قانونی نوٹس بھیجا
نئی دہلی، 9 جون: جنوب مشرقی دہلی کے ضلع مجسٹریٹ کو دہلی کے نظام الدین علاقے کو 65 دن سے زیادہ عرصے سے سیل کرتے ہوئے، جب کہ وہاں کورونا کا کوئی نیا معاملہ سامنے نہیں آیا ہے، ’’مسلم برادری کو بدنام کرنے کی سازش‘‘ کے خلاف ایک نوٹس پیش کیا گیا۔
بار ایند بنچ کے مطابق اس علاقے کو 30 مارچ کو کنٹینمنٹ زون قرار دیا گیا تھا۔
حضرت نظام الدین گاؤں کے رہائشیوں کی فلاح و بہبود ایسوسی ایشن کے صدر یوسف خان نے نوٹس میں کہا ہے کہ علاقے میں پولیس اور سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے جوانوں کی تعیناتی سے ’’علاقے کے مسلم نوجوانوں کو دہشت زدہ کردیا گیا ہے۔‘‘ خان نے عہدیداروں پر الزام لگایا کہ وہ کسی بھی جواز کے بغیر مسلم برادری کو بدنام کرنے کی گہری سازش کے تحت علاقے میں مسلم برادری کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
نوٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پابندیوں سے لوگوں کا روز مرہ معاش کمزور ہوگیا ہے، جس کی وجہ سے وہ فاقہ کشی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کو ڈنڈے مارے جارہے ہیں اور اس علاقے کے باشندوں کو ’’کورونا پھیلانے والا” کہا گیا ہے اور ان کا "معاشرتی بائیکاٹ” کیا جارہا ہے۔ نوٹس میں مزید کہا گیا ’’اس سے ان کی روزی روٹی خطرے میں پڑ رہی ہے اور ان کے ذہنی، جذباتی اور مالی صدمے میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘‘
انھوں نے ضلع مجسٹریٹ سے اپیل کی کہ وہ اس علاقے کو سیل کرنے کے احکامات کا ثبوت پیش کریں۔
واضح رہے کہ نظام الدین میں تبلیغی جماعت کے مرکز میں کچھ لوگوں کے پھنسے ہونے کے بعد سے میڈیا کے ایک شعبے کی طرف سے بھی مسلم برادری کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں کئی علاقوں میں ملسمانوں پر حملے اور ان کے معاشی بائیکاٹ جیسے واقعات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔