نئی نسل کی فکری تربیت کے لیے مولانا علی میاںؒ کی ہمہ پہلو شخصیت پر ایک تصنیف

کتاب کا نام: اسلام کا سپاہی
(مولانا سیّد ابوالحسن علی ندویؒ کی زندگی کی دلچسپ کہانی)
مصنف: عبداللہ غازی ندوی
صفحات : 108 (چہار رنگہ) قیمت : 400/- (H.B.)
اشاعت: اکتوبر 2024
ناشر: ادارہ ادب اطفال، تنظیم روڈ، نوائط کالونی، بھٹکل 581320- (کرناٹک)
موبائل : 9916771414 – 8884806219
تبصرہ: محمد عارف اقبال

بچوں کا رسالہ ماہنامہ ’پھول‘ (بھٹکل) کے ایڈیٹر عبداللہ غازی ندوی نئی نسل کے دلوں میں اسلاف کی عظمت کے تابندہ نقوش کو اجاگر کرنے میں یقین رکھتے ہیں۔ ادارہ ادب اطفال بھٹکل کے قیام کا پس منظر بھی شاید یہی ہے۔ یہ امر باعث مسرت ہے کہ ادارہ ادب اطفال بھٹکل بچوں کی علمی و ادبی تربیت کی ایک فعال تنظیم ہے۔ اس ادارے کی طرف سے بچوں کی تعلیمی، علمی اور ادبی نشوونما کی سرگرمیوں کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے اس ادارے کے زیر اہتمام رنگا رنگ ادبی پروگرام منعقد کیے جارہے ہیں۔
زیر نظر کتاب ’اسلام کا سپاہی‘ مفکر اسلام سید ابوالحسن علی ندوی (5 دسمبر 1913 – 31 دسمبر 1999) کی زندگی کی دلچسپ کہانی کو ترتیب وار بیان کرتی ہے۔ بچوں اور نئی نسل کی فکری تربیت کے لیے اس طرح کی کوشش بے حد اہم ہے کہ کم سے کم الفاظ اور آسان اسلوب میں کسی شخصیت کے زندگی نامہ کو نوعمری میں ذہن نشیں کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ اس میں تربیت کے ایسے ایسے نکتے اجاگر ہوتے ہیں کہ مطالعہ کے دوران عملی طور پر بچوں کے ذہن و قلب میں تسلسل کے ساتھ واقعات کے مثبت اثرات مرتب ہوجاتے ہیں۔
کتاب کے ’انتساب‘ کے بعد ’تقریظ‘ میں بلال عبدالحیّ حسنی ندوی لکھتے ہیں:
’’… حضرت مولانا کے علم و فضل، بزرگی، دعوت و عزیمت، ملّی خدمات اور تجدیدی کارناموں پر بہت لکھا گیا مگر بچپن کے ان مؤثر واقعات کو بچوں کی زبان و اسلوب میں اس طرح نہیں پیش کیا جاسکا تھا کہ اس سے نئی نسل کو غذا ملتی۔‘‘
کتاب کا پیش لفظ بھٹکل میں قائم ’مولانا ابوالحسن علی ندوی اسلامک اکیڈمی‘ کے جنرل سکریٹری محمد الیاس ندوی کے قلم سے ہے۔ انہوں نے بجا طور سے لکھا ہے:
’’مفکر اسلام کی سوانح حیات و خدمات پر اب تک دو سو سے زائد کتابیں منصہ شہود پر آچکی ہیں لیکن حضرت مولانا بچوں اور نو عمروں کے لیے کس طرح رول ماڈل تھے، اس حیثیت سے یہ مستقل پہلی کتاب ہے اور اس میں سبقت کا اعزاز عزیزی عبداللہ غازی سلمہٗ کو حاصل ہوا ہے۔‘‘
بچوں اور نو عمروں کے لیے یہ کتاب رول ماڈل کے طور پر پیش کی گئی ہے۔ اس کے موضوعات پر سرسری نظر ڈالتے ہی اندازہ ہوتا ہے کہ ایک شخصیت کے کتنے پہلو ہوسکتے ہیں۔ بچپن سے جوانی اور جوانی سے بزرگی تک۔ چند عنوانات کو دیکھیے: ننھے علی، کتابوں سے دوستی، امّی کی سزا، غیبت سے نفرت، ننھے علی کی لائبریری، لاہور کا سفر، علامہ اقبال کی مجلس میں، سیرت سیّد احمد شہید کے چرچے، فقر و فاقہ، والدہ کی وفات، مجاہد کی اذاں، اللہ کے دربار میں۔ تقریباً 36 موضوعات کے تحت کتاب میں چھوٹے چھوٹے خوبصورت اور سبق آموز واقعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ کتاب ملٹی کلر میں خوبصورت چھپی ہے۔ موجودہ دور کے بچے اور طلبہ کی نفسیات کا خاص خیال رکھتے ہوئے ہر سبق آموز واقعہ میں متن کو ملحوظ رکھتے ہوئے رنگین تصاویر کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس سے کتاب کی کشش میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ ان واقعات میں ایک واقعہ ’امّی جان کا خط‘ موجودہ بچوں کو شاید ذہنی کشمکش میں مبتلا کرسکتا ہے۔ اس واقعہ کو انگریز کے دور اور موجودہ دَور کے تناظر میں دیکھنا چاہیے۔ اس لیے اساتذہ کو چاہیے کہ بچوں کی تفہیم اسی تناظر میں کرائیں تاکہ طلبہ ایک ماں کے معصوم جذبات کو محسوس کرتے ہوئے کہانی کے مرکزی خیال سے محظوظ ہوں۔ ساتھ ہی اس سلسلے میں علامہ اقبال اور محمد علی جوہر کی مثالیں بھی دی جاسکتی ہیں جنہوں نے انگریزی تعلیم حاصل کی اور تاحیات اسلام کے علم بردار رہے۔
توقع ہے کہ کتاب کے مصنف اس طرح کی کتابیں دیگر اہم شخصیات پر بھی تیار کریں گے تاکہ ’اسلامی دنیا‘ میں مختلف رول ماڈل سے نئی نسل آشنا ہوسکے۔ مصنف اور ان کی ٹیم اس خوبصورت پیش کش پر مبارکباد کی مستحق ہے۔

 

***

 


ہفت روزہ دعوت – شمارہ 08 جون تا 14 جون 2025