میوات تشدد: فرقہ وارانہ فساد کے دوران شر پسندوں نے 13 مساجد پر  کیاحملہ، مذہبی کتابوں  کو نذر آتش کیا  

نئی دہلی ،14اگست :

ہریانہ میں ہوئے حالیہ فرقہ وارانہ فسادات میں کس قدر مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا ہے اس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا ہے ۔بظاہر سرکاری اور آفیشیل طور پر میڈیا میں جو خبریں موصول ہو رہی ہیں اس کے مطابق صرف گرو گرام میں جلائے گئے مسجد اور امام کے قتل کی بات کی جا رہی ہے لیکن حقیقت بہت ہی خوفناک ہے ۔مذہبی تنظیموں کی جانب سے زمینی سطح پر کی جا رہی سروے سے  ان معاملات کا انکشاف ہو رہا ہے کہ مسلمانوں پر فساد کے دوران کس قد ظلم ڈھایا گیا ۔پھر فسادات کے بعد جو کچھ ان کی املاک بچی تھیں انہیں سرکاری طور پر تباہ کر دیا گیا ۔

جمعیۃ علماء ہند  کا وفد میوات میں راحت کے کاموں، سروے اور قانونی کارروائی میں لگاتار مصروف ہے۔ جمعیۃ نے ریلیف کمیٹی، لیگل سیل اور سروے کمیٹیاں بنائی ہیں۔ اپنی تحقیقات میں، وفد نے پایا ہے کہ فرقہ پرست عناصر نے مسلمانوں کے متعدد مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا، ان میں رکھی مقدس کتابوں کو نذر آتش کیا اور کچھ مساجد میں تبلیغی جماعت کے کارکنوں پر حملہ کیا۔

اب تک جمعیۃ علماء ہند نے ایسی 13 متاثرہ مساجد کا دورہ کیا ہے۔ صرف پلول میں 6 مساجد کو جلایا گیا ہے۔ ہوڈل میں تین مساجد، سوہنا میں تین مساجد اور گروگرام میں ایک مسجد کو جلا دیا گیا ہے۔ گروگرام مسجد میں نائب امام کو بھی قتل کر دیا گیا۔ اور میڈیا میں صرف گرو گرام کی مسجد کا ہی ذکر کیا گیا ہے ۔

اس میں مزید سیاسی اور انتقامی کارروائی کا اضافہ کرتے ہوئے ریاستی حکومت اور انتظامیہ نے الٹا مسلمانوں کے مکانات اور دکانوں کو غیر قانونی طور پر مسمار کر دیا ہے جس کے بارے میں ہائی کورٹ نے خود ریمارکس دیے ہیں کہ یہ ایک کمیونٹی کی نسل کشی کے مترادف ہے۔

اگر ہائی کورٹ نے از خود نوٹس نہ لیا ہوتا تو یہ تعداد چار گنا زیادہ ہوتی۔ اس کے برعکس مسلمانوں کے گھروں اور ان کے مذہبی مقامات کو نذر آتش کرنے والے، قرآن پاک کی توہین کرنے والے، مسجد میں موجود امام پر حملہ کرنے والے اور تبلیغی جماعت  پر حملہ کرنے والے آزادانہ گھوم رہے ہیں اور ان کے گھر اور شراب خانے بھی محفوظ ہیں۔ یہ باتیں جمعیت علمائے ہند کی طرف سے تشکیل کردہ وفد نے اپنی رپورٹ میں لکھی ہیں۔

جمعیۃ علماء ہند کے وفد کی قیادت مولانا حکیم الدین قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند کررہے ہیں۔ وفد میں سینئر آرگنائزر مولانا غیور احمد قاسمی اور قاری نوشاد عادل، قاری اسلم بددیوی، مولانا ساجد راجوپور، ایڈوکیٹ یاسر عرفات، مولانا صابر مظہری، مولانا شاہد، مولانا شیر محمد مفتاحی، مولانا جمیل شامل تھے۔

متاثرہ مساجد کے نام درج ذیل ہیں:-

(1) انجمن اسلام والی مسجد گروگرام، (2) مولوی جمیل والی مسجد سوہنا، (3) شاہی جامع مسجد برہ کھمبا والی سوہنا، (4) لکڑ شاہ والی مسجد سوہنا، (5) بازار والی مسجد ہوڈل، (6) عیدگاہ والی۔ مسجد ہوڈل، (7) پنجابی کالونی جامع مسجد ہوڈل، (8) مدرسہ والی مسجد پلول، (9) پیر گلی والی مسجد پلول، (10) گپتا گنج والی والی مسجد پلول، (11) کالی مسجد پلول، (12) حاجی نظام والی مسجد بس اسٹینڈ پلول، (13) رسول پور گاؤں کی مسجد پلول۔