مہاراشٹر: منگل کی صبح 10:30 بجے آئے گا مہاراشٹر کے سیاسی تنازعے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ

مہاراشٹر میں جاری سیاسی ہلچل کے دوران سپریم کورٹ میں پیر کے روز انتہائی اہم سماعت ہوئی۔ سبھی فریقین کی دلیلیں سننے کے بعد جسٹس این وی رمنّا نے کہا کہ ’’میں کل صبح 10.30 بجے اس پر حکم جاری کروں گا۔‘‘

پیر کو ہوئی سماعت میں سالیسیٹر جنرل نے گورنر کو ملے خطوط کو پیش کیا۔ اس کے ساتھ ہی دونوں فریقین کے وکیلوں نے اپنی اپنی بات رکھی۔ کپل سبل اور ابھشیک منو سنگھوی نے شیوسینا-این سی پی کی پیروی کی جب کہ اجیت پوار کی طرف سے ایڈووکیٹ منندر سنگھ پیش ہوئے۔ وہیں مکل روہتگی نے دیویندر فڑنویس کی طرف سے دلیلیں رکھیں۔ جسٹس این وی رمنّا کی صدارت والی بنچ میں جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس سنجیو کھنہ بھی شامل ہیں۔

کانگریس، این سی پی اور شیوسینا کے وکیلوں نے جہاں آج ہی عدالت سے اکثریت ثابت کرنے کے لیے فلور ٹیسٹ کرانے کا مطالبہ کیا۔ وہیں برسراقتدارپارٹی کے وکیل نے کہا کہ فلور ٹیسٹ تو ہونا ہی ہے، لیکن انھیں مزید وقت دیا جانا چاہیے۔ اسی دوران یہ انکشاف بھی ہوا کہ گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے فڑنویس حکومت کو اکثریت ثابت کرنے کے لیے 14 دنوں کا وقت دیا ہے۔ جب کہ پہلے کہا جا رہا تھا کہ 30 نومبر تک حکومت کو اکثریت ثابت کرنی ہے۔

دیویندر فڑنویس کے وکیل روہتگی نے کہا کہ اسمبلی کی کچھ روایتیں ہوتی ہیں۔ اسپیکر کے انتخاب کے بعد ہی فلور ٹسٹ ہو سکتا ہے۔ وہیں تشار مہتا نے کہا کہ کانگریس، این سی پی اور شیوسینا توایک وکیل پر بھی متفق نہیں ہوئے اور ان کے ذریعہ پیش کی گئی فہرست میں بھی گڑبڑی ہے، اس لیے اس معاملے میں دیویندر فڑنویس کے حق میں فیصلہ دیا جانا چاہیے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ ’’ہم کیا حکم دیں گے۔ یہ ہم پر چھوڑ دیا جائے۔ ہمیں پتہ ہے کہ کیا حکم دینا ہے۔‘‘

ابھشیک منو سنگھوی نے کہا کہ جب دونوں فریق فلور ٹسٹ کو صحیح بتا رہے ہیں تو پھر اس میں تاخیر کیوں؟ وہیں کپل سبل نے کہا کہ ’’رات میں سب طے ہوا۔ فلور ٹسٹ دن کے اجالے میں ہو۔‘‘

بحث کے دوران کپل سبل نے کچھ سنگین سوال اٹھائے۔ انھوں نے پوچھا کہ آخر گورنر نے کس کے کہنے پر صدر راج ہٹایا؟ فلور ٹسٹ سے اعتراض کیوں؟ کابینہ نے کب صد رراج ہٹانے کی منظوری دی؟ شیوسینا کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل کپل سبل نے پوچھا کہ ’’ایسی کیا قومی ایمرجنسی تھی کہ صدر راج کو صبح 5.17 بجے ختم کر کے صبح 8 بجے حلف دلایا گیا؟ صدر راج کو صبح 5.17 بجے ہٹایا گیا جس کا مطلب ہے کہ 5.17 بجے سے پہلے سب کچھ ہوا۔‘‘

اجیت پوار کے وکیل منندر سنگھ نے کہا کہ ’’اگر بعد میں کوئی صورت حال بنی ہے تو اسے گورنر دیکھیں گے۔ اسے ان کے اوپر چھوڑا جائے۔ عدالت اس میں مداخلت کیوں کرے۔‘‘ منندر سنگھ نے کہا کہ جو چٹھی گورنر کو دی گئی ہے وہ قانونی طور پر صحیح ہے۔ پھر تنازعہ کیوں؟‘‘

وہیں مکل روہتگی نے کہا کہ فلور ٹسٹ کب ہوگا یہ طے کرنے کا اختیار گورنر کے پاس ہے۔ انھوں نے پوچھا کہ ’’کیا عدالت اسمبلی کے ایجنڈے کو طے کر سکتی ہے؟‘‘

(ایجنسیاں)