مہاراشٹر: بیٹے کے انکار کرنے کے بعد مسلم تنظیم نے 78 سالہ ہندو شخص کی آخری رسوم کی ادا کیں
آنجہانی کے بیٹے نے، جو ناگپور میں رہتا ہے، میت لینے اور آخری رسوم کی ادائیگی سے انکار کردیا ۔ ایک مقامی مسلم تنظیم، آکولہ کچھی جماعت نے آخری رسوم ادا کیں، اور چتا کو آگ دی۔
آکولہ میں کورونا وائرس کے مشتبہ مریض کے حرکت قلب بند ہوجانے سے موت واقع ہونے کے بعد78 سالہ شخص کی میت کو اہل خانہ نے لینے سے انکار کردیا۔ ایک مقامی مسلم تنظیم کے نوجوانوں نے یہ فریضہ انجام دیا۔
آکولہ مہاراشٹر کا کورونا سے متاثرہ سب سے بڑا ہاٹ اسپاٹ ہے جہاں چار سو سے زیادہ مثبت معاملے اور 25 اموات ہوچکی ہیں۔ مذکورہ کورونا مریض کی موت گھر پر حرکت قلب بند ہونے کے سبب ہوئی، آکولہ کے سرکاری میڈیکل کالج کی طرف سے ایمبولنس بھیجی گئی لیکن مریض کو اسپتال پہنچنے پر مردہ قرار دے دیا گیا۔
مریض کے بیٹے اور رشتے داروں کے ذریعے میت لینے سے نکار کے بعد ایک مسلم تنظیم آکولہ کچھی میمن جماعت نے آخری رسوم کی ادائیگی کی۔
مسلم تنظیم کے صدر جاوید زکریا نے بتایا کہ جب سے آکولہ میں کورونا سے پہلی موت کی اطلاع ملی ہے ان کی تنظیم ایسے لوگوں کے جنازوں اور آخری رسوم کی ادائیگی میں پیش پیش ہے جو لاوارث ہیں یا ان کے اہل خانہ یہ فریضہ انجام نہیں دے سکتے۔ انھوں نے بتایا کہ پہلے معاملے کے بعد سے انھوں نے 60 میتوں کی آخری رسوم ادا کی ہیں جن میں سے 21 کورونا مثبت تھے۔
جاوید زکریا نے مزید بتایا کہ ان کا کام میت کو چتا پر لٹانے کے بعد ختم ہوجاتا ہے، جبکہ چتا کو آگ میت کے قریبی لواحقین دیتے ہیں۔ تاہم مذکورہ معاملے میں بیٹے کے ذریعے میت کی آخری رسوم میں شرکت سے انکار کیے جانے کے بعد یہ ذمہ داری بھی انھوں نے ہی انجام دی۔
جناب زکریا نے کہا کہ اس واقعے سے بعض لوگ سخت ناراض ہیں کہ میت کا نام عام کیوں کیا گیا ، نیز بیٹے کی ناراضگی کی وجہ اس معاملے کی میڈیا کوریج ہے۔