مسلمانوں کا پلازما ہندو کو بچا سکتا ہے، ہندوؤں کا پلازما مسلمان کو بچا سکتا ہے:وزیر اعلی، دہلی

نئی دہلی، اپریل 27: دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اتوار کے روز اس کی تعریف کی کہ تمام مذاہب اور ذات کے صحت یاب لوگ دوسروں کے علاج کے لیے اپنے خون کا پلازما عطیہ کرنے کے لیے آگے آرہے ہیں۔ انھوں نے لوگوں سے مطالبہ کیا کہ وہ نفرت کو ترک کریں، کیوں کہ ایک مسلمان کے خون کا پلازما ایک ہندو کو بچا سکتا ہے اور ہندو کے خون کا پلازما مسلمان کو۔

انھوں نے کہا ’’ہر مذہب اور ذات سے تعلق رکھنے والے ہر شخص میں دوسرے کی زندگی بچانے کا جذبہ ہوتا ہے، جب اس کی اپنی جان بچ گئی ہے۔ ابھی تک پلازما کی آزمائشیں اچھے نتائج دے رہی ہیں۔ میں ذاتی طور پر ہر سنگین مریض پر نگاہ رکھے ہوئے ہوں۔ گذشتہ روز ایل این جے پی میں ایک مریض انتہائی تشویش ناک حالت میں تھا۔ ڈاکٹروں نے کہا کہ وہ مر رہا ہے۔ اسے پلازما دیا گیا تھا۔ آج صبح اس کی حالت میں بہتری دیکھنے میں آئی۔ اس سے پلازما تھیرپی کے بارے میں ہمارے جوش و خروش میں اضافہ ہوا ہے۔‘‘

اپنے ویڈیو پیغام میں وزیراعلیٰ نے مزید کہا ’’ایک سنگین ہندو مریض کو کسی مسلمان کے پلازما سے بچایا جاسکتا ہے۔ اسی طرح ایک مسلمان نازک مریض کو ہندو کے پلازما کے ذریعے بچایا جاسکتا ہے…جب ہندو پلازما نے مسلمان کو بچایا اور مسلمان کا پلازما ہندو کو بچاتا، پھر ہم نے اپنے درمیان یہ ساری دیواریں کیوں بنائیں؟ ہم اس کورونا وائرس سے سبق لے سکتے ہیں۔‘‘

کیجریوال نے لوگوں سے متحد ہونے اور تنازعات کو چھوڑنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ’’جب خدا نے زمین کو پیدا کیا تو اس نے صرف انسانوں کو پیدا کیا۔ ہر انسان کی دو آنکھیں ہوتی ہیں اور اس کا جسم ایک جیسا ہوتا ہے، اس کا خون سرخ ہے اور اس کا پلازما ایک ہی ہے۔ خدا نے ہمارے درمیان کوئی دیوار نہیں بنائی۔ کورونا وائرس کسی کو بھی مار رہا ہے۔ اس سے ہندو اور مسلمان دونوں کو نقصان پہنچ رہا ہے اور جب پلازما بچاتا ہے، تو مسلمان اور ہندو دونوں کا پلازما ایک دوسرے کو بچا سکتا ہے۔‘‘

وزیر اعلیٰ نے کہا ’’اگر ملک کے سبھی لوگ، ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائی، جین اور بودھ محبت اور پیار کے ساتھ مل کر کام کریں گے تو کوئی بھی ہمارے ملک کو شکست نہیں دے سکتا اور دنیا کو ہمارے ملک کے سامنے سر جھکانا پڑے گا۔ اگر ہم تقسیم ہوجاتے ہیں اور لڑائی جھگڑے جاری رکھتے ہیں تو پھر کوئی امید نہیں ہے۔‘‘

واضح رہے کہ خود کیجریوال کی اپنی حکومت پر اپنے دفتر کے روزانہ ہیلتھ بلیٹن میں نظام الدین مرکز کے مقدمات الگ سے دکھانے پر تنقید کی گئی تھی۔ اس معاملے میں دہلی اقلیتی کمیشن کو مداخلت کرنا پڑی، جس کے بعد اس درجہ بندی کو 11 اپریل کو روک دیا گیا۔

مرر ناو کے ٹی وی صحافی سحر زمان نے ٹویٹر پر پوچھا ’’کیا کیجریوال اور لو اگروال تبلیغی جماعت کا نام لیں گے اور ان کا شکریہ ادا کریں گے؟ یاد ہے کہ انھوں نے کس طرح روزانہ انھیں شرمندہ کیا اور مجرموں کے طور پر پکارا؟ وائرس کے ’’سپر اسپریڈر‘‘ کے طور پر پیش کیے جانے والے یہ صحت یاب تبلیغی سنگین مریضوں کے لیے خون کا پلازما پیش کرتے ہیں۔‘‘