مدھیہ پردیش کی کابینہ نے دس سال قید کی سزا کے ساتھ تبدیلیِ مذہب مخالف بل کو منظوری دی
بھوپال، 26 دسمبر: ریاستی وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا کہ مدھیہ پردیش کی کابینہ نے آج مذہبی آزادی بل 2020 کو منظوری دے دی ہے، جس میں شادی کے ذریعے مذہبی تبدیلی کرنے یا کسی اور جعل سازی کے ذریعے مذہبی تبدیلی پر 10 سال تک کی قید اور 1 لاکھ روپے جرمانے تک کی سزا تجویز کی گئی ہے۔
دی ٹربیون کی خبر کے مطابق انھوں نے دعوی کیا کہ ایک بار نافذ ہوجانے کے بعد، یہ دھوکہ دہی یا دھمکی کے ذریعے مذہبی تبدیلی کے خلاف ملک کا سب سے سخت قانون ہوگا۔
کابینہ سے منظوری کے بعد اب یہ بل ریاستی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
انھوں نے کہا ’’یہ بل 1968 کے مذہبی آزادی قانون کی جگہ لے لے گا۔‘‘
انھوں نے کہا کہ مجوزہ قانون کے دفعات کے تحت مذہبی تبدیلی کے لیے کی جانے والی کسی بھی شادی کو کالعدم قرار دیا جائے گا۔
مشرا نے کہا کہ مذہب تبدیل کرنے کے خواہش مند افراد کو دو ماہ قبل ضلعی انتظامیہ کے سامنے درخواست دینا لازمی ہوگا۔