مدھیہ پردیش:مندر سمیتی کے ممبران نے نابالغ بچی کو بنایا ہوس کا شکار،گھروں پر چلا بلڈوزر

   دس سال کی نابالغ لڑکی کی عصمت دری کی واردات کو انجام دیا گیا ،رویندر کمار روی اور اتل بدولیا کو عدالت نے دس اگست تک جیل بھیج دیا

نئی دہلی ،29جولائی :۔

مدھیہ پردیش میں آئے دن عصمت دری اور چھیڑ چھاڑ کی واردات سامنے آ رہی ہے۔تازہ معاملہ ایک دس سالہ بچی کی عصمت دری کا معاملہ ہے ۔حیرت انگیز طور پر اس گھناونی وردات کو مندر سمیتی کے ممبران نے انجام دیا  ۔پولیس نے اس سلسلے میں رویندر کمار روی اور اتل بدولیا کو گرفتار کر لیا ہے ۔انتظامیہ نے آج ملزمین کے گھر وں پر سخت کارروائی کرتے ہوئے انہدامی کارروائی کی۔

رپورٹ کے مطابق یہ معاملہ جمعہ کو سامنے آیا۔ پولیس نے ملزمین کی شناخت رویندر کمار روی اور اتل بدولیا کے طور پر کی اور انہیں گرفتار کرلیا۔ دونوں لڑکی کو پہاڑی پر لے گئے اور اس کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی واردات کو انجام دیا۔ اس کے بعد اس کی شرمگاہ میں لکڑیاں ڈال دیں۔ دونوں اسے وہیں چھوڑ کر بھاگ گئے۔ لڑکی زخمی حالت میں گھر پہنچی، جہاں سے گھر والے اسے پہلے میہر کے اسپتال لے گئے۔ بعد میں اسے ریوا کے  اسپتال ریفر کر دیا گیا۔ دونوں ملزمان میہر کے شاردا ماتا مندر کی انتظامی کمیٹی کے ملازم تھے، جنہیں معاملہ سامنے آنے کے بعد نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان نے واردات کے منظر عام پر آنے کے بعد ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کا اشارہ کیا تھا۔آج ہفتہ کی صبح بڑی تعداد میں فورس کے ساتھ انتظامی افسران انہدامی کارروائی کے لئے ملزمین کے گھرپہنچے جہاں اہل خانہ نے مخالفت کی اور انہیں بے بنیاد طور پر پھنسانے کا الزام عائد کیا  اور کہا کہ   واقعہ کے وقت وہ ڈیوٹی پر تھے۔ اسے پھنسایا جا رہا ہے۔ معاملے کی مکمل تحقیقات کے بعد ہی کارروائی کی جائے۔ تاہم انتظامی افسران نے ان کی ایک بھی نہ سنی اور انہیں بلڈوز کردیا۔ رویندر اور اتل کی شناخت صرف متاثرہ کے بیان پر ہوئی تھی۔ عدالت نے دونوں کو 10 اگست تک جیل بھیج دیا ہے۔

پولیس نے مبینہ طور پر مندر کے رجسٹروں اور دیگر متعلقہ دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد اس بات کی تصدیق کی ہے کہ دونوں ملزمان مندر کمیٹی سے وابستہ تھے۔ جبکہ مندر کمیٹی سے منسلک افراد نے دعویٰ کیا کہ ملزمان مندر کے ملازم نہیں تھے، پولیس نے تصدیق کی کہ دونوں ملزمان مندر کے رجسٹروں اور دیگر متعلقہ دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد مندر کمیٹی سے وابستہ تھے۔

انتظامیہ نے بچی کے والدین کو علاج کے لیے 50 ہزار روپے دیے ہیں  سنجے گاندھی میموریل اسپتال، ریوا میں اس کا علاج چل رہا ہے ، جو ستنا سے تقریباً 70 کلومیٹر دور ہے۔ میڈیکل رپورٹ میں "وحشیانہ عصمت دری” کی تصدیق کی گئی ہے جس کے نتیجے میں اسے شدید چوٹیں آئیں۔