مدارس کے خلاف یوگی حکومت سر گرم، تقریباً 13 ہزار مدارس  کو مقفل کرنے کی تیاری

تقریباً13 ہزار مدارس کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ایس آئی ٹی نے اتر پردیش حکومت سے انہیں بند کرنے کی سفارش کی ،زیادہ تر مدارس نیپال کی سرحد سے متصل  

لکھنؤ،نئی دہلی 08 مارچ :۔

اتر پردیش کی یوگی حکومت نے جب ریاست میں پھیلے مدارس کے سروے کاحکم دیا تھا تو اس وقت بڑے پیمانے پر اعتراض کیا گیا تھا اور اسے بی جے پی حکومت کے ذریعہ مدارس کو بند کرنے کی سازش کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا تھا۔مگر حکومت نے اس وقت وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سروے محض مدارس کے معیار کو بہتر کرنے اور بچوں کی تعلیمی سہولت فراہم کرانے کے لئے کیا جا رہا ہے ۔لیکن مدارس کے خلاف سازش کا خدشہ اب درست ثابت ہو رہا ہے۔ یو پی حکومت نے مدارس کے خلاف بد نیتی کے تحت سروے کرائے اور اب تقریباً 13 ہزار مدارس پر تالا لگانے کے اقدامات کئے جا سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق  اتر پردیش میں تقریباً 13 ہزار مدارس کو غیر قانونی بتاتے ہوئے ایس آئی ٹی نے اتر پردیش حکومت سے انہیں بند کرنے کی سفارش کی ہے۔ ایس آئی ٹی نے ان مدارس کی جانچ کے بعد یہ سفارش کی ہے۔

واضح رہے کہ اتر پردیش حکومت نے مدارس کی تحقیقات کے لیے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی۔ جب ایس آئی ٹی نے اپنی جانچ شروع کی تو ہر طرح کی باتیں کہی گئیں۔ اس وقت یہ بھی کہا گیا تھا کہ اتر پردیش حکومت ریاست میں مدارس کو بند کرنا چاہتی ہے۔

تاہم اس وقت مدرسہ بورڈ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ان کی تحقیقات صرف اس لیے کی جارہی ہیں تاکہ ان میں موجود خامیوں کو دور کیا جاسکے اور ان مدارس میں زیر تعلیم طلبہ کو اچھی تعلیم فراہم کرنے کا انتظام کیا جاسکے۔ لیکن جو باتیں مدارس کو بند کرنے کی کہی جا رہی تھیں وہ اب سچ ثابت ہونے جا رہی ہیں۔

انڈیا ٹو مارو کی رپورٹ کے مطابق ایس آئی ٹی نے مدارس کی جانچ مکمل کر لی ہے اور یوپی حکومت سے تقریباً 13 ہزار مدارس کو غیر قانونی قرار دے کر بند کرنے کی سفارش کی ہے۔ایس آئی ٹی نے جن مدارس کو غیر قانونی قرار دیا ہے اور اتر پردیش حکومت کو پیش کی گئی اپنی رپورٹ میں ان کو بند کرنے کی سفارش کی ہے، ان میں سے زیادہ تر مدرسے نیپال کی سرحد پر واقع ہیں۔ یہ 13 ہزار مدارس نیپال کی سرحد سے متصل شراوستی، بہرائچ اور مہاراج گنج سمیت 7 اضلاع میں ہیں۔

کہا جاتا ہے کہ نیپال کی سرحد سے متصل ان اضلاع میں ایسے 500 سے زیادہ مدارس ہیں جو غیر قانونی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ تحقیقات کے دوران جب ایس آئی ٹی نے ان مدارس سے آمدنی اور اخراجات کی تفصیلات مانگی تو وہ فراہم نہیں کر سکے۔

دعویٰ کیا گیا ہے کہ جب ایس آئی ٹی کی ٹیم نے ان مدارس کے چلانے والوں سے آمدنی اور اخراجات کے بارے میں معلومات مانگی تو وہ تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔الزام ہے کہ یہ مدارس خلیجی ممالک سے ملنے والی رقم سے بنائے گئے تھے۔ ایس آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں اس حوالے سے کئی خدشات ظاہر کیے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق الزام لگایا گیا ہے کہ اپنے جواب میں بیشتر مدارس نے عطیہ کی گئی رقم سے مدارس تعمیر کرنے کا دعویٰ کیا ہے تاہم وہ عطیہ دینے والے کا نام ظاہر نہیں کر سکے۔ایس آئی ٹی کی تحقیقات سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ حال ہی میں سرحدی علاقوں میں 80 مدارس کو بیرون ملک سے تقریباً 100 کروڑ روپے کی فنڈنگ ​​کی تصدیق ہوئی ہے۔ریاستی حکومت نے ایس آئی ٹی کو اس معاملے میں تمام مدارس کی جانچ کا حکم دیا تھا۔

یوپی میں تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ کل 23 ہزار مدارس میں سے 5 ہزار مدارس کی عارضی شناخت ہے۔ کچھ مدارس پچھلے 25 سالوں میں بھی پہچان کے معیار پر پورا نہیں اتر سکے۔تعلیم کے حق اور دینی تعلیم کے فروغ کے مقصد سے چلنے والے تمام مدارس کو ان کی پہچان نہیں ملی ہے۔ باقی 5 ہزار مدارس میں کوئی بے ضابطگی سامنے نہیں آئی۔یوپی کا مدرسہ بورڈ اتر پردیش حکومت کے حکم کا انتظار کر رہا ہے۔ ریاستی حکومت کا حکم ملتے ہی مدرسہ بورڈ ان غیر قانونی مدارس کے خلاف کارروائی شروع کرے گا۔