مختصر مختصر: نئے زرعی قوانین کے فائدے مند ہونے پر وزیر اعظم کی یقین دہانی کے باوجود کسانوں کا احتجاج جاری، ٹی ایم سی نے بی جے پی پر وزارت داخلہ کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا الزام لگایا، دیگر اہم خبریں

  1. کسانوں کے تیز ہوتے احتجاجی مظاہروں کے دوران وزیر اعظم مودی نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ زرعی اصلاحات کسانوں کو نئی منڈیوں میں مدد فراہم کریں گے۔ وزیر اعظم نے دعوی کیا کہ ان کی حکومت کسانوں کی راہ میں حائل ’’تمام دیواریں اور رکاوٹیں‘‘ دور کر رہی ہے۔ دریں اثنا مظاہرین نے دہلی کی سرحدوں پر بھاری سیکیورٹی کے درمیان ہریانہ میں ٹول پلازوں پر قبضہ کرلیا۔ کانگریس لیڈڑ راہل گاندھی نے تعطل کا سلسلہ جاری رکھنے پر مرکزی حکومت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
  2. این ایس اے کے تحت ڈاکٹر کفیل خان کی نظربندی منسوخ کرنے کے ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف یوپی حکومت سپریم کورٹ پہنچی۔ اس درخواست پر، جس میں مرکزی حکومت بھی شامل ہے، سپریم کورٹ کے ذریعے 17 دسمبر کو سماعت ہوگی۔
  3. اپنی یادداشت میں سابق صدر جمہوریہ پرنب مکھرجی نے لکھا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے پہلے دور حکومت میں ’’خود مختار طرز حکمرانی‘‘ کا استعمال کیا۔
  4. بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا کے قافلے پر بنگال میں ہوئے حملے کے سلسلے میں مرکز کے ذریعے ریاستی حکومت کے عہدیداروں کو طلب کرنے کے بعد ٹی ایم سی نے وزارت داخلہ کو سیاسی مقصد کے لیے استعمال کرنے کا الزام لگایا۔
  5. راجستھان میں کانگریس کی اتحادی پارٹی نے حکومت سے حمایت واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے پارٹی پر بی جے پی کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا۔ بھارتیہ قبائلی پارٹی، جس کے دو ارکان اسمبلی ہیں، کے ممکنہ اخراج سے ریاستی حکومت کے استحکام پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
  6. امریکی سپریم کورٹ نے جو بائیڈن کے ذریعہ حاصل کی گئی چار ریاستوں میں صدارتی نتائج کو غیر قانونی قرار دینے کی استدعا مسترد کردی: اس فیصلے سے امریکی الیکٹورل کالج پیر کے روز ایک اجلاس میں آگے بڑھنے کی اجازت دیتا ہے، جہاں توقع کی جاتی ہے کہ بائیڈن کی فتح کو باضابطہ بنایا جائے گا۔
  7. مدراس ہائی کورٹ نے تلنگانہ پولیس کو سی بی آئی کی حراست سے 100 کلو سونا غائب ہونے کے بعد انکوائری کا حکم دیا: ہائی کورٹ نے اس موقف کو مسترد کردیا کہ ’’اگر مقامی پولیس کے ذریعہ تحقیقات کی گئی تو سی بی آئی کا وقار کم ہوجائے گا۔‘‘
  8. حیدرآباد کی ایک فیکٹری میں کیمیکل دھماکے کے بعد کم از کم 11 افراد اسپتال میں داخل، بہت سے افراد کے پھنس جانے کا خدشہ: ملحقہ یونٹوں میں بھٹیوں اور ری ایکٹروں کو بند کردیا گیا ہے اور احتیاط کے طور پر کارکنوں کو بھی وہاں سے نکال لیا گیا ہے۔