مختار انصاری کی تعریف کرنے پر دو مسلم پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی
نئی دہلی ،04 اپریل :۔
اتر پردیش کے غازی پور سے تعلق رکھنے والے معروف مسلم رہنما اور پانچ مرتبہ کے ممبر اسمبلی رہ چکے مختار انصاری کا گزشتہ دنوں باندہ جیل میں انتقال ہو گیا ۔مختار انصاری کے انتقال پر ہر طرف سے سوال کھڑے کئے گئے ،خود اہل خانہ نے سلو پوائزن دینے کا الزام عائد کیا ۔دریں اثنا ایک طرف میڈیا اور بی جے پی رہنماؤں نے مختار انصاری کو گینگٹر اور مافیا کے طور پر یاد کیا وہیں دوسری جانب پوروانچل کے اضلاع میں لوگوں نے انہیں غریبوں کا مسیحا کے طور پر یاد کیا۔جس پر خوب بحث ہوئی اور عوام نے مختار انصاری سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ۔وہیں دوسری جانب یوپی کی یوگی حکومت نے مختار انصاری کی تعریف کرنے اور واٹس ایپ پر اسٹیٹس لگانے پر کچھ سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اتر پردیش کے دو پولیس کانسٹیبلوں کے خلاف سوشل میڈیا پر یوپی کے پانچ بار کے سابق ایم ایل اے مختار انصاری کے حق میں تبصرہ کرنے پر کارروائی کی گئی ہے۔
مکتوب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انصاری کی تدفین کے ایک دن بعد، لکھنؤ کے ایک پولیس اسٹیشن میں تعینات پولیس کانسٹیبل فیاض خان نے مبینہ طور پر اپنے واٹس ایپ اسٹیٹس پر انصاری کے حق میں کچھ تبصرے کیے اور ان کی موت پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے سوالا ت اٹھائے۔خیال رہے کہ اس سلسلے میں مجسٹریل انکوارئی کا حکم دیا گیا ہے ۔فیاض خان کے واٹس ایپ اسٹیٹس کے وائرل ہونے کے بعد، مقامی حکام نے کانسٹیبل کو اس کی موجودہ پوسٹنگ سے ہٹا کر پولیس لائنز بھیج دیا۔ایک سینئر افسر نے کہا، ’’چونکہ ماڈل ضابطہ اخلاق نافذ ہے، اس لیے ان کی معطلی کے لیے الیکشن کمیشن سے اجازت طلب کی گئی ہے۔
ایک اور واقعہ میں پولیس لائنز میں تعینات کانسٹیبل آفتاب عالم نے انصاری کے حق میں فیس بک پوسٹ لکھی اور ا نہیں "مسیحا” قرار دیا۔چنانچہ آفتاب عالم کے خلاف بھی کارروائی کی گئی ۔
ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، چندولی، انیل کمار سنگھ نے کہا کہ کانسٹیبل نے اتر پردیش پولیس کی سوشل میڈیا پالیسی اور ریاستی حکومت کے طرز عمل کے قوانین کی خلاف ورزی کی۔ افسر نے بتایا کہ اسے معطل کر دیا گیا ہے اور اس کے خلاف محکمانہ کارروائی بھی شروع کر دی گئی ہے۔