’’مجھے متھرا جیل میں جسمانی اور ذہنی طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا، کئی دن تک کھانا پانی دینے سے بھی انکار کیا گیا تھا:ڈاکٹر کفیل خان
نئی دہلی، ستمبر 22: یوپی کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں پیڈیاٹریکس کے سابق اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر کفیل خان نے، جنھیں حال ہی میں نیشنل سیکیورٹی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت الزامات سے بری کیا گیا تھا، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن (یو این ایچ آر سی) کا اس بات کے لیے شکریہ ادا کیا ہے کہ انھوں نے ’’ہندوستانی حکومت پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر انسانی حقوق کے محافظوں کو رہا کیا کرے جنھیں سی اے اے اور این آر سی کے خلاف پرامن طور پر احتجاج کرنے کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔‘‘
اقوام متحدہ کے ماہرین نے رواں سال 26 جون کو حکومت ہند کو لکھے گئے ایک خط میں ہندوستان سے اپیل کی تھی کہ وہ ’’انسانی حقوق کے محافظوں کو فوری طور پر رہا کرے، جنھیں سی اے اے مخالف احتجاج کی وجہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔‘‘
یو این ایچ آر سی کو لکھے گئے اپنے خط میں ڈاکٹر کفیل نے کہا ہے کہ ’’حکومت نے اس کی اپیل نہیں سنی اور بہت سارے دیگر افراد کو اب بھی جیل میں قید رکھا گیا ہے۔‘‘
ڈاکٹر کفیل نے لکھا کہ ’’جیل میں مجھے جسمانی اور ذہنی طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔‘‘
To
The United Nations Human Rights Experts@UNHumanRights
Office of the high commissioner
GenevaThank you all for urging our Indian government to immediately release human rights defenders who have been arrested for peacefully protesting against CAA/NRC pic.twitter.com/y11U3F9KJq
— Dr Kafeel Khan (@drkafeelkhan) September 19, 2020
انھوں نے لکھا کہ ’’مجھ پر کئی دن تک جسمانی اور ذہنی طور پر تشدد کیا گیا، کھانا اور پانی دینے سے انکار کیا گیا اور میرے ساتھ 7 ماہ تک بھیڑ سے بھری ہوئی متھرا جیل میں غیر انسانی سلوک کیا گیا۔‘‘
واضح رہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے یہ کہتے ہوئے ان پر این ایس اے کا مقدمہ خارج کر دیا تھا کہ ان کی تقریر نفرت یا تشدد کو فروغ نہیں دیتی ہے بلکہ اس خطاب سے شہریوں میں قومی سالمیت اور اتحاد پر زور دیا گیا ہے۔
انھوں نے خط میں لکھا کہ ’’حکومت کی ناکامی کو چھپانے کے لیے، مجھے قربانی کا بکرا بنا دیا گیا اور نو ماہ کے لیے قید کردیا گیا۔‘‘