مجھے سمجھ نہیں آتا کہ ہندوستانی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون کیوں بنایا: شیخ حسینہ
نئی دہلی، جنوری 19— بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے کہا ہے کہ انھیں سمجھ نہیں آرہا ہے کہ ہندوستانی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون کیوں پاس کیا۔
گلف نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا "ہمیں سمجھ نہیں آتا ہے کہ ہندوستانی حکومت نے ایسا کیوں کیا؟ یہ ضروری نہیں تھا۔”
سی اے اے بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان میں مذہبی ظلم و ستم کا سامنا کرنے والے غیر مسلم تارکین وطن کو شہریت فراہم کرتا ہے۔
تاہم حسینہ نے کہا "یہ ان کا داخلی معاملہ ہے۔” انھوں نے انٹرویو کے دوران کہا "بنگلہ دیش نے ہمیشہ یہ مانا ہے کہ سی اے اے اور این آر سی ہندوستان کے اندرونی معاملات ہیں”۔
انھوں نے کہا کہ حکومت ہند نے بھی بار بار اس بات پر زور دیا ہے کہ این آر سی ہندوستان کی داخلی مشق ہے۔ حسینہ نے اخبار کو بتایا "وزیر اعظم مودی نے اکتوبر 2019 میں نئی دہلی کے دورے کے دوران ذاتی طور پر مجھے اس کی یقین دہانی کرائی ہے۔”
انٹرویو کے دوران حسینہ نے واضح طور پر کہا کہ بنگلہ دیش سے مذہبی ظلم و ستم کی وجہ سے ہجرت نہیں ہوئی۔ انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ "اگرچہ ہندوستان سے بنگلہ دیش میں مسلمانوں کی واپس نقل مکانی نہیں ہوسکتی ہے۔ لیکن ہندوستان کے اندر ہی لوگوں کو بہت ساری پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔”
تاہم ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت ہند کی اس کارروائی سے ہند بنگلہ دیش تعلقات پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔ بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ شہریار عالم نے رواں ہفتے ہندوستان کی وزارت خارجہ کے زیر اہتمام ایک اجلاس میں شرکت کے لیے اپنا دورہؑ ہندوستان منسوخ کردیا۔ اس سے قبل بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ نے بھی سی اے اے کی منظوری کے فورا بعد ہندوستان کا اپنا سفر منسوخ کردیا تھا۔
پاکستان اور افغانستان کے ساتھ بنگلہ دیش بھی بھارت سے ناراض دکھائی دے رہا ہے۔ آسام میں 19 لاکھ افراد کو غیر ملکی قرار دینے کے بعد بنگلہ دیش بھی پریشان ہے، جنھیں مقامی لوگ بنگلہ دیشی سمجھتے ہیں۔ بنگلہ دیش کو شبہ ہے کہ شاید ان لوگوں کو بنگلہ دیش میں دھکیل دیا جائے گا جب کہ اس پر پہلے ہی لاکھوں روہنگیا مہاجرین کا بوجھ پڑا ہوا ہے۔