متھرا میں شاہی عیدگاہ مسجد اور کرشن جنم بھومی کے قریب تجاوزات مخالف مہم پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار

متھرا،نئی دہلی،29اگست :۔

اترپردیش کے متھرا میں شاہی عیدگاہ مسجد اور کرشنا جنم بھومی کے قریب تجاوزات ہٹانے  سرکاری مہم کے خلاف سپریم کورٹ پہنچے لوگوں کو راحت نہیں ملی ۔ سپریم کورٹ نے تجاوزات مخالف مہم پر پابندی لگانے سے انکار کر دیا  ۔   عدالت نے درخواست گزار کو نچلی عدالت سے رجوع کرنے کو کہا ہے۔ عدالت نے واضح کیا ہے کہ درخواست گزار نچلی عدالت میں زیر التوا معاملے میں اپنا موقف پیش کریں اور عدالت میرٹ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کرے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے سے متھرا میں شری کرشنا جنم بھومی اور شاہی مسجد کے قریب نئی بستی میں ریلوے اراضی پر مبینہ قبضہ کرنے والوں کے مکانات پر بلڈوزر کی کارروائی پر روک لگانے کی درخواست کرنے والوں کو دھچکا لگا ہے۔

سپریم کورٹ میں جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس سی ٹی روی کمار کی بنچ نے گزشتہ ہفتے بلڈوزر کی کارروائی پر پابندی ہٹا دی اور سماعت بند کر دی۔ سپریم کورٹ نے تجاوزات کے خلاف کارروائی سے روک اٹھاتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار نچلی عدالت میں زیر التوا کیس کی سماعت کے دوران اپنے معاوضے اور بحالی کے مطالبات برقرار رکھیں۔

عدالت نے متھرا ڈسٹرکٹ کورٹ کو ہدایت دی کہ ہمارے حکم سے متاثر نہ ہوتے ہوئے میرٹ کی بنیاد پر سماعت کرے۔ یوپی حکومت نے اپنے حلف نامہ میں کہا ہے کہ اس نے متھرا-ورنداون ریل کی میٹر گیج لائن کو براڈ گیج میں تبدیل کرنے کے سلسلے میں تجاوزات کو صاف کر دیا ہے۔ اس لیے اس درخواست پر سماعت روک دی جائے۔

گزشتہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے 14 اگست کو بلڈوزر کی کارروائی پر روک لگا دی تھی۔ دو دن بعد جمعہ کو عدالت نے روک کی مدت میں توسیع سے انکار کر دیا۔ کیونکہ حکومت نے عدالت کو بتایا کہ یہ ریل گیج کی تبدیلی کے منصوبے میں رکاوٹ ہے اور اسی فیصد تجاوزات ہٹا دی گئی ہیں۔ اس کے بعد عدالت نے اسٹے کی مدت میں توسیع سے انکار کر دیا۔ اب عدالت نے اس معاملہ میں سماعت ہی بند کر دی ہے۔