مارچ نکالنے کے لیے اے ایم یو کے 60 طلبا کے خلاف مقدمہ درج
علی گڑھ، 16 مارچ: ہفتہ کی شب علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کیمپس میں ہونے والے احتجاج کے سلسلے میں سول لائنز پولیس اسٹیشن میں پولیس نے 50 نامعلوم افراد سمیت ساٹھ طلبا کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ طلبا مظاہرین نے گذشتہ ماہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف احتجاج کے دوران ہونے والی پرتشدد جھڑپوں میں فائرنگ کے نتیجے میں چلنے والے گولیوں کی زد میں آکر ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کی موت کی یاد میں یونی ورسٹی میں موم بتی مارچ کرنے کی کوشش کی تھی۔
پولیس کے مطابق طلبا کو مرکزی گیٹ پر ہی روک دیا گیا تھا۔ تعزیرات ہند کی دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر دس طلبا کو نامزد کیا گیا تھا۔ مظاہرین نے سینئر ضلعی عہدیداروں کو میمورنڈم جمع کروانے کے لیے یونی ورسٹی کے قریب واقع کلکٹریٹ کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کی لیکن پولیس اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر انھیں مرکزی یونی ورسٹی کے سرسید کراسنگ پر کیمپس کے صدر دروازے پر روک دیا۔
اس سے قبل شام کو احتجاجی طلبا کے ایک گروپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ 23 فروری کو گولیوں کا شکار ہو کر مرنے والے نوجوان محمد طارق منور کی موت پر سوگ کے لیے موم بتی مارچ کرنے جارہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے مطابق مظاہرہ کرنے والے طلبا دو افراد کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے تھے جن کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا لیکن تاحال ان کی تعداد زیادہ ہے۔ سرکل آفیسر سممنیا نے میڈیا کو بتایا کہ مرکزی ملزم ونے ورشنی کو پہلے ہی گرفتار کرلیا گیا ہے اور پولیس اس معاملے کی پیروی کررہی ہے۔